چین نے فلک بوس عمارتوں کی تعمیر پر پابندی لگا دی
بیجنگ،اکتوبر۔چین نے ملک کے چھوٹے شہروں کو ’سْپر ہائی رائز بلڈنگز‘ یعنی فلک بوس عمارتیں تعمیر کرنے سے روک دیا ہے۔ یہ چینی حکام کی جانب سے غیر منافع بخش منصوبوں کے خلاف بڑے پیمانے پر شروع کی جانے والی کارروائی کا حصہ ہے۔اس اعلان کو چینی سوشل میڈیا سائٹ ویبو پر سراہا گیا ہے، جس میں بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ انتہائی اونچی عمارتوں کی ’ضرورت نہیں ہے… وہ محض دکھاوے کے لیے ہوتی ہیں۔‘30 لاکھ سے کم آبادی والے شہروں پر 150 میٹر (492 فٹ) سے اونچی عمارتیں بنانے پر پابندی ہوگی۔اس سے زیادہ آبادی والے شہروں میں 250 میٹر سے اونچی عمارتوں کی تعمیر پر پابندی ہو گی۔ 500 میٹر سے زیادہ اونچی عمارتوں پر پہلے سے ہی پابندی عائد ہے۔چین دنیا کی بعض بلند ترین عمارتوں کا گھر ہے جن میں 632 میٹر اونچا شنگھائی ٹاور اور شینزین میں 599.1 میٹر اونچا پنگ این فنانس سینٹر ہے۔اطلاعات کے مطابق اگرچہ شنگھائی اور شینزین جیسے گنجان آباد شہروں میں فلک بوس عمارتوں کی ضرورت ہو سکتی ہے، لیکن دوسرے شہروں میں زمین کی کوئی کمی نہیں ہے اور اطلاعات کے مطابق ان شہروں میں بغیر کسی خاص وجہ کے بلند عمارتیں تعمیر کی جاتی ہیں۔رواں برس جب شینزین شہر میں ایک 350 میٹر کی مشہور ایس ای جی پلازہ کی عمارت ہلنے لگی تو سینکڑوں لوگوں کو جان بچا کر بھاگتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔چین تیزی سے ایسے ’فضول‘ میں تعمیر کیے جانے والے مہنگے منصوبوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔ اور مقامی ڈویلپرز کے دلکش عمارتوں کی تعمیر کے جنون پر تنقید کر رہا ہے۔رواں برس کے آغاز میں ملک نے ’بدصورت فن تعمیر‘ پر پابندی عائد کی تھی۔ٹونگجی یونیورسٹی کے کالج آف آرکیٹیکچر اینڈ اربن پلاننگ کے نائب سربراہ ڑانگ شینگو نے اس سے قبل ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کو بتایا تھا کہ ’ہم ایک ایسے مرحلے میں ہیں، جہاں لوگ ایسی چیز پیدا کرنے کے لیے بہت زیادہ پرجوش اور بے چین ہیں جو تاریخ رقم کر سکے۔‘ان کے مطابق ’ہر عمارت کا مقصد ایک تاریخی تعمیر کو ممکن بنانا ہوتا ہے، اور ڈویلپرز اور شہر کے منصوبہ ساز اس مقصد کو حاصل کرنے کی کوشش میں رہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ وہ نئی اقسام کی عجیب و غریب اور حد سے بڑھ کر اس مقصد کو حاصل کریں۔‘چین کے سرکاری ٹیلی ویڑن سی سی ٹی وی کے ہیڈکوارٹر کو سنہ 2013 میں دنیا کی بلند ترین عمارتوں میں بہترین عمارت قرار دیا گیا تھا تاہم بعض اسے پینٹ کی مشابہت کے تحت بڑا پینٹ کہتے ہیں۔منگل کو جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں وزارت ہاؤسنگ اور شہری و دیہی ترقی اور ہنگامی انتظام کی وزارت نے واضح کیا تھا کہ اگر 30 لاکھ سے کم شہری آبادی والا شہر 150 میٹر سے اونچی عمارت تعمیر کرنا چاہتا ہے تو اسے اس کے لیے خصوصی اجازت نامہ حاصل کرنا ہو گا۔تاہم ایسی اجازت ملنے کے باوجود وہ کسی بھی صورت میں 250 میٹر سے اونچی عمارت تعمیر نہیں کر سکیں گے۔اسی طرح 30 لاکھ سے زیادہ شہری آبادی والے شہر مخصوص حالات میں 250 میٹر سے اونچی عمارت بنانے کے لیے درخواست دے سکتے ہیں لیکن وہ 500 میٹر سے اونچی عمارت کا سوچ بھی نہیں سکتے کیونکہ اس پابندی میں کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جو لوگ ایسے منصوبوں کو منظور کرتے ہیں اور ان نئے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہیں وہ ’تاحیات احتساب‘ کے پابند ہوں گے۔