لکھیم پور کھیری سانحہ: سپریم کورٹ کی حکومت کو گواہوں کی سیکورٹی اور تفتیش میں تیزی لانے کی ہدایت
نئی دہلی، اکتوبر۔سپریم کورٹ نے منگل کو لکھیم پور کھیری قتل کیس میں اتر پردیش حکومت کے ’ڈھیلے‘ رویے پر ایک بار پھر کئی سوالات اٹھائے اور گواہوں کو مناسب تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ تفتیش میں تیزی لانے کا حکم دیا۔چیف جسٹس این وی رمن کی سربراہی والی بنچ نے حکومت کو حکم دیا کہ سی آر پی سی کی دفعہ 164 کے تحت گواہوں کی گواہی کے عمل میں تیزی لائی جائے۔عدالت عظمیٰ نے پی آئی ایل کی سماعت کے دوران کہا کہ اگر سی آر پی سی کی دفعہ 164 کے تحت گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے عدالتی افسر متعلقہ علاقے میں دستیاب نہیں ہے تو ضلع جج کو دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ قریبی علاقے کا کوئی اور مجسٹریٹ اس کا انتظام کر سکتا ہے۔بنچ نے کہا کہ ہم اترپردیش حکومت کو گواہوں کے لیے مناسب حفاظتی انتظامات کرنے کا حکم دیتے ہیں، عدالت کے اس بیان پر اترپردیش حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ہریش سالوے نے کہا کہ سیکورٹی دی جارہی ہے۔سپریم کورٹ میں اسی سماعت کے دوران ایڈوکیٹ ارون بھاردواج نے اس سانحہ میں مارے گئے شیام سندر کی بیوہ روبی دیوی کی طرف سے پیش ہوئے اور انصاف کی فریاد کی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی موکلہ کو دھمکیاں دی جارہی ہیں، قاتل آزاد گھوم رہے ہیں۔شیام پر کسانوں کو کچلنے کا الزام ہے۔ اس واقعے کے بعد ہونے والے تشدد میں اسے قتل کر دیا گیا تھا۔ اس کیس میں مارے گئے صحافی کے لواحقین کی جانب سے بھی انصاف کا مطالبہ کیا گیا۔ اس پر جج نے حکومت کو حکم دیا کہ وہ اس معاملے میں علیحدہ اسٹیٹس رپورٹ پیش کرے۔ کیس کی اگلی سماعت 8 نومبر کو ہوگی۔اتر پردیش حکومت نے آج اس معاملے میں پیش رفت رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ہریش سالوے نے بنچ کو بتایا کہ کل 68 گواہوں میں سے 30 کے بیانات سی آر پی سی کی دفعہ 164 کے تحت ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 23 عینی شاہد ہیں۔چیف جسٹس نے ’صرف 23 عینی شاہدین‘ کی اطلاع پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں کے مجمع میں صرف 23 عینی شاہد ہیں۔قابل ذکر ہے کہ 3 اکتوبر کو اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کے ایک پروگرام کے دوران چار کسانوں کو کار سے کچل کر ہلاک کر دیا گیاتھا۔ اور اس کے بعد ہونے والے تشدد میں چار دیگر لوگ بھی مارے گئے تھے۔ کار ڈرائیور سمیت، اس واقعے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو کارکن بھی مارے گئے۔ شیام سندر اور ایک صحافی بھی مرنے والوں میں شامل ہیں۔کسانوں کو کار سے کچلنے کے معاملے میں پولیس نے مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ کے بیٹے سمیت کئی ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔