جاپان میں پرائمری کے طلبہ میں خودکشی کا رجحان تیز
ٹوکیو ،اکتوبر۔ جاپان میں بچوں کی خودکشیوں میں ریکارڈ اضافہ سامنے آیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جاپان میں گزشتہ 40 برس کے دوران بچوں کی خودکشیوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ جاپان کی وزارت تعلیم کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق 2021 ء میں پرائمری اور ہائی اسکول کے 415 بچوں نے خودکشی کی اور گزشتہ برس کے مقابلے میں یہ اضافہ زیادہ ہے ، کیوں کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس ایک سو زیادہ خودکشیاں ہوئی ہیں۔ 2020 ء میں کورونا وائرس کی وبا کے بعد بچوں کی خودکشیوں میں اضافہ سامنے اور کورونا وائرس کی وجہ سے پریشانی کے تحت مردوں کے مقابلے میں خواتین کی بھی بڑی تعداد نے خودکشی کی۔ سروے کے نتائج کے مطابق اسکولوں اور گھریلو ماحول میں تبدیلی کے باعث بچوں کے رویے پر گہرا اثر پڑا ہے۔ جاپان میں ندامت اور شرمندگی سے پچنے کے لیے خود کشی کرنے کا رجحان بہت پرانا ہے اور وہاں خودکشی کرنے کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔ تاہم 15 برس سے قومی سطح پر کی جانے والی کوششوں کے بعد اس کے تناسب میں 40 فیصد کمی آئی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث 2لاکھ بچے ایک ماہ سے زائد عرصے کے لیے اسکول سے غیر حاضر رہے۔سروے کے نتائج کے مطابق اسکولوں اور گھریلو ماحول میں تبدیلی کے باعث بچوں کے رویے پر گہرا اثر پڑا۔کورونا وبا آنے کے بعد 2020 ء میں خودکشیوں میں اضافہ ہوا اور کورونا کی وجہ سے پریشانی کے تحت خواتین کی بڑی تعداد نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا ،جب کہ خودکشی کرنے والے مردوں کی تعداد کم تھی۔