ہسپانوی وزیر اعظم کا ملک سے جسم فروشی کو ختم کرنے کا عزم

میڈرڈ،اکتوبر۔اسپین کے وزیر اعظم کے مطابق جسم فروشی خواتین کی غلامی کا مظہر ہے اور وہ اس پر پابندی عائد کرنے والے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق اسپین میں جسم فروشی کی صنعت تقریباً سوا چار ارب ڈالر کی ہے۔اسپین کے وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے اعلان کیا ہے کہ وہ ملک میں جسم فروشی پر پابندی لگانے والے ہیں۔ ولینسیا میں حکمراں سوشلسٹ پارٹی کی تین روزہ کانگریس میں پارٹی کارکنان سے خطاب کے دوران ہسپانوی وزیر اعظم نے کہا کہ جسم فروشی کا عمل خواتین کو غلام بناتا ہے۔ سانچیزنے گھریلو تشدد کے خلاف سخت قوانین اور کم سے کم اجرت مقرر کرنے جیسے امور کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی حکومت کی پالیسیوں اور کامیابیوں کا ذکر کیا اور کہا، اس کانگریس سے ایک اور عزم ابھرتا ہے جسے میں نافذ کروں گا۔ ہم جسم فروشی کو ختم کر کے آگے بڑھیں گے، جو خواتین کو غلام بناتی ہے۔ ہسپانوی وزیر اعظم نے تاہم اس کی تفصیلات نہیں بتائیں کہ وہ اس پالیسی پر کیسے اور کب عمل کریں گے۔ اسپین میں جنسی استحصال اور اس کی دلالی پر پہلے سے ہی پابندی عائد ہے تاہم جسم فروشی سے متعلق اصول و ضوابط کا فقدان ہے۔قانونی طور پر ایسے افراد کے لیے کوئی سزا نہیں ہے جو اپنی مرضی سے جنسی خدمات پیش کرتے ہیں، بس شرط یہ ہے کہ اس طرح کے افعال عوامی جگہوں پر نہ کیے جائیں۔ اس سے متعلق قوانین میں انسانی اسمگلنگ سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ملک میں اس صنعت کو قانونی قرار دینے جانے کے بعد سے کافی فروغ ملا ہے اور مختلف اندازوں کے مطابق اسپین میں تقریبا ًتین لاکھ خواتین سیکس ورکر کے طور پر کام کرتی ہیں۔ اسپین میں جسم فروشی کو ایک مستقل روز گار کے طور بھی تسلیم نہیں کیا جاتا، اس کے باوجود ملک بھر میں بڑی تعداد میں قحبہ خانے آباد ہیں۔ ان میں سے بہت سے ہوٹلوں میں یا پھر رہائش گاہوں میں سروسز مہیا کرتے ہیں۔سن 2009 میں ہونے والے ایک سروے سے پتہ چلا تھا کہ اسپین میں ہر تین میں سے ایک شخص نے کم سے کم زندگی میں ایک بار پیسے دے کر جنسی خدمات حاصل کی تھیں۔ یہ جائزہ ملک کے سرکاری ادارے سوشل انویسٹیگیشن سینٹر نے کروایا تھا۔جسم فروشی کے خلاف مہم چلانے والی تنظیموں کا استدلال ہے کہ یہ خواتین کو اسمگل کرنے کی مانگ کو ایندھن فراہم کرتا ہے۔اسپین میں سن 2019 میں دو بار عام انتخابات کرائے گئے تاہم کسی بھی جماعت کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہوئی۔ دونوں بار سوشلسٹ جماعت سب سے بڑی جماعت بن کر ضرور ابھری اور اسی بنیاد پر وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے گزشتہ برس جنوری میں مخلوط حکومت بنائی اور ملک کا اقتدار سنبھالا۔ ان کی پارٹی نے اپریل 2019 میں ہونے والے عام انتخابات سے پہلے خواتین پر مرکوز منشور شائع کیا تھا جس میں جسم فروشی کو غیر قانونی قرار دینے کی بات کہی گئی تھی۔ اور کہا جاتا ہے کہ اس سے ان کی جماعت خواتین رائے دہندگان کی ایک بڑی تعداد کو اپنی جانب راغب کرنے میں کامیاب ہوئی تھی۔اس منشور میں جسم فروشی کو، غربت کے سبب حقوق نسواں کے لیے ایک ظالمانہ پہلو اور خواتین کے خلاف تشدد کی بدترین شکلوں میں سے ایک قرار دیا گیا تھا۔ اس حکومت کو دو برس ہوگئے اس کے باوجود ابھی تک کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا تھا اور اب اس کے خاتمے کا اعلان کیا گیا ہے۔

 

Related Articles