’والد کی کوشش کے باوجود ایوانکا ٹرمپ عالمی بنک کی صدربنتے بنتے رہ گئیں تھیں‘
واشنگٹن،اکتوبر۔ایک رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی بنک کے صدر کا عہدہ خالی ہونے پراپنی بیٹی ایوانکا کا نام اس عہدے کے لیے تجویز کیا تھا مگر اس وقت کے وزیر خزانہ نے اس تجویز اسے اتفاق نہیں کیا تھا۔سابق امریکی وزیر خزانہ سٹیون منوچن کو اس وقت قدم اٹھانا پڑا جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی بیٹی ایوانکا کو ورلڈ بینک کا سربراہ مقرر کرنے کی تجویز پیش کی۔اتوار کو دی انٹرسیپٹ نیوز سائٹ نے دو نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ایوانکا ٹرمپ کو عالمی مالیاتی ادارے کا سربراہ بنانے کے لیے مذاکرات ماضی کی نسبت زیادہ سنجیدہ رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ اپنی بیٹی کو ورلڈ بینک کی سربراہی دینا چاہتے تھے لیکن سیکرٹری خزانہ منوچن نے انہیں یہ عہدہ سنبھالنے سے روک دیا۔باخبر ذرائع نے نیوز سائٹ کو بتایا کہ عن قریب تھا کہ ایوانکا ٹرمپ عالمی بنک کی سربراہ بن جاتیں مگرایسا نہیں ہوسکا۔ایوانکا ٹرمپ اپنے والد کی ایک سینیر مشیرتھیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ جب کسی امریکی صدراپنی بیٹی کو عالمی بنک کا سربراہ لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے ایسا اس وقت سوچا جنوری سنہ 2019ء ’جم یونگ کم‘ عالمی بنک کی سربراہی سے استعفیٰ دے کر وال اسٹریٹ اسٹاک ایکسچینج منتقل ہوگئے تھے۔اہم کام عہدہ چھوڑنے کے جم کے اچانک فیصلے نے وائٹ ہاؤس میں افراتفری پیدا کردی اور سابق صدر کو اپنے مزاج کے مطابق عالمی مالیاتی تنظیم کو دوبارہ فعال بنانے کا موقع دیا۔رپورٹ کے مطابق جب وائٹ ہاؤس نے ورلڈ بینک کے لیے نئے صدر کی تلاش کا عمل شروع کیا تو ٹرمپ نے اس عہدے نے اپنی نور نظر ایوانکا ٹرمپ کا نام تجویز کیا تھا۔دی اٹلانٹک کے ساتھ 2019 کے ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے ایوانکا کو ورلڈ بینک کی سربراہی کے لیے نامزد کرنے پر غور کیا تھا۔ وہ بلاشبہ اس عہدے کے لیے موزوں تھیں کیونکہ وہ نمبر گیم کو اچھی طرح جانتی ہیں۔ورلڈ بینک میں اعلیٰ عہدے کے لیے نامزد شخص کا انتخاب معروف مالیاتی ادارے کے بورڈ آف گورنرز کرتے ہیں اور امیدوار امریکا کی طرف سے نامزد کیے جاتے ہیں۔اس تناظر میں وائٹ ہاؤس کی سابق ترجمان جیسکا ڈیٹو نے کہا کہ مسز ٹرمپ ورلڈ بینک کی قیادت کے لیے اہل ہیں کیونکہ انہوں نے ایوانکا فنڈ قائم کیا جو کہ مالیاتی ادارے کی مدد کے لیے ایک اقدام ہے۔تاہم اس وقت سیکریٹری خزانہ منوچن اکثر صدر اور ان کے بڑے نتیجہ خیز اقدامات کے درمیان آڑے آجاتے تھے۔واضح رہے کہ سابق امریکی وزیر خزانہ ہالی وڈ پروڈکشنز کے بڑے فنانسر تھے اور ٹرمپ نے ان کی منظوری طلب کی۔ وزیرخزانہ کو موثر اور اہم فیصلے کرنے کی بالادستی حاصل رہی۔وزیرخزانہ اور وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف مک مولوینی نے ایوانکا سے کہا کہ وہ عالمی بینک کے نئے صدر کے لیے موزوں امیدوار کی تلاش کے عمل میں مدد فراہم کریں۔سنہ 2019ء میں ایوانکا ٹرمپ نے ورلڈ بینک کی سربراہی کیلیے نام تجویز کیے جانیکی خبروں کو یہ کہہ کرنظرانداز کردیا وہ صدر کی مشیر کے طورپر جو خدمت انجام دے رہی ہیں، اس پرخوش ہیں۔امریکی انڈرسیکرٹری برائے بین الاقوامی امور ڈیوڈ مالپاس کو ورلڈ بینک کا نیا صدر نامزد کیا گیا تو ایوانکا ٹرمپ نے ایک بیان جاری کیا کہ مسٹر مالپاس ورلڈ بینک کے ایک غیر معمولی صدر ہوں گے۔