سارہ ایواراڈ قتل کیس، وین کوزنز کو عمر قید کی سزا

لندن ،اکتوبر۔میٹ پولیس کے آفیسر وین کوزنز کو 33سالہ سارہ ایواراڈ کے قتل کے جرم میں اولڈ بیلی کی عدالت نے عمر قید کی سزا سنادی۔ وین کوزنز نے رواں برس 3 مارچ کو سارہکو کلیپہیم سے برکٹن پیدل جاتے ہوئے روک کر جھوٹے الزام میں ہتھکڑی لگا کر گرفتار کرلیا تھا اور پھر ایشفورڈ لے جا کر اس کا ریپ کرنے کے بعد قتل کر کے لاش کو جلا کر پلاسٹک کے بیگز میں جنگل میں پھینک دیا تھا۔ جج لارڈ جسٹس فلفورڈ نے کیس کے حالات کو ’’تباہ کن‘‘ افسوسناک اور مکمل طور پر سفاکانہ‘‘ قرار دیا۔ وین کوزنز نے جولائی میں اغوا، ریپ اور قتل کا اعتراف کرلیا تھا، سارہ ایواراڈ کی فیملی نے فیصلہ سننے کے بعد اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ قاتل کی موت جیل میں ہی واقع ہوگی۔ سارہ کی لاش ملنے کے بعد ملک بھر میں خواتین پر تشدد کے خلاف مظاہرے بھی ہوئے تھے۔ سینئر لیبر رکن پارلیمنٹ ہیریٹ ہرمن نے پولیس کمشنر کرسیڈا ڈک سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ کے بعد خواتین کا پولیس پر سے بھروسہ کم ہوا ہے اور موجودہ پولیس کمشنر کے ہوتے ہوئے اعتماد کی بحالی کیلئے اقدامات نہیں کئے جاسکتے۔ ہوم سیکرٹری پریتی پٹیل نے کہا کہ وین کوزنز کا کیس سامنے آنے کے بعد پولیس پر سنجیدہ سوالات اٹھتے ہیں اور فورس کا احتساب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کوزنز کا جرم انتہائی بھیانک تھا اور یہ بات قابل اطمینان ہے کہ وہ کبھی جیل سے رہا نہیں ہوسکے گا۔ وزیراعظم بورس جانسن نے بھی کہا کہ کیس کی تفصیلات افسوسناک ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیس ہماری حفاظت کیلئے موجود ہے۔ ہم سب کی طرح پولیس افسران کو بھی ایک آفیسر کیدھوکہ دہی پر دکھ ہوگا۔ پولیس فیڈریشن آف انگلینڈ اینڈویلز کے چیئر جان اپٹر نے کہا کہ کوزنز کا فعل پولیس فورس کی بدنامی کا سبب بنا ہے۔ برطانیہ میں 50 برس سے زائد عرصہ قبل، جب موت کی سزا ختم کی گئی تھی تو اس کے بعد ہول لائف آرڈر کی سزا سب سے بڑی تصور کی جاتی ہے جس میں مجرم تمام زندگی جیل میں گزارتا ہے۔

Related Articles