ہواوے کی مِنگ وینزاؤ کی کینیڈا سے چین واپسی
پاور پوائنٹ پر بنی پریزینٹیشن جس نے ایک عالمی تنازع کھڑا کیا
وینکْوور،ستمبر۔جب دسمبر سنہ 2018 میں منگ وینزاؤ کی پرواز کینیڈا کے شہر وینکْوور کے ائیرپورٹ پر اتری تو ان کا خیال تھا کہ ان کا یہاں قیام بہت کم عرصے کے لیے ہوگا۔ لیکن تین برس کے طویل قیام کے بعد ہواوے کی چیف فنانشل آفیسر اور چین کی ایک بہت بڑی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کے بانی کی بیٹی اب واپس اپنے ملک جانے کے لیے آزاد ہوگئی ہیں۔گذشتہ جمعہ کو ان کے خلاف مقدمہ چلانے والے وکیل نے اعلان کیا کہ کینیڈا میں انھیں امریکہ کے حوالے کرنے کی امریکی درخواست واپس لے لی گئی ہے۔ وہ سنیچر کو چین پہنچیں جہاں ان کا کہنا تھا کہ ’جہاں چینی پرچم ہو وہاں امید کی کرن ہوتی ہے۔‘ان تین برسوں کے دوران لڑی جانی والی اس شدید قانونی جنگ کے دوران کینیڈا واشنگٹن اور بیجنگ کی کشیدگی میں بری طرح پھنس گیا تھا۔مگر اس لڑائی کا محور ایک سولہ صفحوں کی کارپوریٹ پاور پوائنٹ پریزنٹیشن تھی۔جب ہانگ کانگ سے آنے والا اْن کا طیارہ وینکوور میں اترا تو منگ وینزآؤ کا یہ ارادہ تھا کہ وہ کینیڈا کے اس شہر میں واقع اپنے گھر سے کچھ سامان لیں گی اور پھر کارپوریٹ میٹنگ کے لیے میکسیکو جانے والی دوسری پرواز پکڑ لیں گی۔لیکن اس کے بجائے کینیڈا کی بارڈر سکیورٹی ایجنٹوں نے ان سے تین گھنٹے تک پوچھ گچھ کی، اْن کا فون ضبط کر لیا گیا اور اْن کے سامان کی تلاشی لی گئی۔جب یہ سب کام ختم ہوا تو پھر انھیں باقاعدہ طور پر کینیڈا میں داخل ہونے دیا گیا۔ اور یہاں انھیں رائل کینیڈین ماونٹڈ پولیس نے گرفتار کر لیا کیونکہ امریکہ نے ان کی حوالگی کے سلسلے میں کینیڈا کو پہلے ہی درخواست دے رکھی تھی۔امریکہ چاہتا ہے کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی مبینہ خلاف ورزی سے منسلک دھوکہ دہی سمیت دوسرے فراڈ کے الزامات کا منگ وینزآؤ سامنا کریں جبکہ وہ ان الزامات کی تردید کرتی ہیں۔منگ وینزاؤ نے 22 اگست سنہ 2013 کو ایچ ایس بی سی بینک کے ساتھ اپنی ایک میٹنگ میں ایک پاور پوائنٹ پریزینٹیشن کا استعمال کیا تھا جسے ان کے خلاف اہم ثبوت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔خبروں کے مطابق اس سے قبل کے مہینوں میں یہ سوالات اٹھائے گئے تھے کہ کیا ہانگ کانگ میں قائم سکائی کام کمپنی نے ایران پر عائد تجارتی پابندیوں کی خلاف ورزی تو نہیں کی ہے۔مسئلہ یہ تھا کہ آیا ٹیلی کام کا سامان بیچنے والی سکائی کام کمپنی صرف ہواوے کی بزنس پارٹنر ہے یا پھر وہ ایران میں ہواوے کی سرگرمیاں کو چھپانے کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔امریکہ کا الزام ہے کہ اس میٹنگ میں دی جانے والی پاورپوائنٹ پریزینٹیشن میں منگ نے سکائی کام کے ساتھ ہواوے کے تعلقات کی اصل نوعیت پر ایچ ایس بی سی کو گمراہ کیا اور اس کے نتیجے میں بینک کو ایران کے خلاف عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کا خطرہ لاحق ہو گیا۔منگ وینزآؤ کے وکیلوں کا کہنا ہے کہ امریکہ نے خصوصی طور پر پاورپوائنٹ کے بارے میں عدالت کو گمراہ کیا ہے جس میں دو سلائڈز میں شامل معلومات کو حذف کیا گیا ہے۔ ان سلائڈز سے پتا چلتا ہے کہ درحقیقت ایچ ایس بی سی کو سکائی کام اور ہواوے کے تعلقات کی اصل نوعیت کے بارے میں اندھیرے میں نہیں رکھا گیا تھا۔حوالگی کی سماعت جاری ہے جبکہ منگ کے وکیلوں نے امریکہ کی حوالگی کی درخواست پر ہی کثیر الجہتی حملہ شروع کر دیا ہے۔اس معاملے میں یہ دعویٰ کرنے کی ابتدائی کوشش کی گئی ہے کہ جس جرم کے لیے انھیں امریکہ میں ملزم ٹھہرایا گیا ہے وہ کینیڈا میں جرم ہی نہیں ہے (اگرچہ اس دعوے کو عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے)۔دوسرے دعوے کا مرکز اس مقدمے میں شامل سیاست بھی ہے۔ان کے وکیلوں کا دعویٰ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان میں اس عمل کے غلط استعمال کا عنصر ہے۔ ان کے تبصرے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس معاملے کو چین کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں سودے بازی کے طور پر استعمال کریں گے۔ایک اور چیلنج وینکوور ایئرپورٹ پر منگ کے ساتھ کیے جانے والے سلوک کے متعلق ہے۔ ان کے وکیلوں کا کہنا ہے کہ جس طرح سے ان کے ساتھ سلوک کیا گیا اس میں ضابطے کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔وہ کچھ دستاویزات کے انکشاف کے لیے بھی برسر پیکار ہیں، جن میں کینیڈا کی قومی سکیورٹی انٹیلییجنس سروس کے دستاویزات بھی شامل ہیں۔ وہ اس بات سے پردہ اٹھانے کے لیے کوشاں ہیں کہ کینیڈا میں ان کی گرفتاری کے وقت امریکی عہدے داروں کا کیا کردار تھا۔ایک جج نے تو پہلے ہی کچھ دستاویزات کی درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔خیال تھا کہ کیس کے منطقی انجام تک پہنچنے میں پانچ یا دس سال لگ سکتے ہیں۔گذشتہ ماہ منگ عدالت میں پیش ہوئیں جہاں جج نے انھیں امریکہ بھیجنے سے متعلق اختتامی دلائل سنے۔ ان کا معاملہ سینیئر امریکی اور چینی سفارتکاروں کے اعلیٰ سطحی اجلاسوں میں بھی اٹھایا گیا تھا۔ہواوے کے حکام بھی امریکی حکومت سے رابطے میں تھے اور ان کی رہائی کی کوششیں کی جا رہی تھیں۔پھر جمعے کو امریکی محکمہ انصاف نے اعلان کیا کہ استغاثہ نے وکلا سے معاہدہ کر لیا ہے۔ منگ کے خلاف آئندہ سال کے اختتام تک کارروائی نہیں ہوگی اور اگر وہ عدالت کی طے کردہ شرائط پوری کرتی ہیں تو ان کے خلاف مقدمہ خارج کر دیا جائے گا۔کچھ ہی گھنٹوں بعد وہ وینکوور سے ایک پرواز پر چین روانہ ہوگئیں۔اس کیس کے اثرات بہت وسیع سطح پر پھیلے ہیں۔اس طرح کی ایک اعلیٰ کاروباری شخصیت کی گرفتاری چین میں غم و غصے کا سبب بنی۔ ملک کے سفیر نے کہا کہ چین نے فائدہ اٹھایا اور جب واشنگٹن نے غنڈہ گردی کی وحشیانہ کارروائی کی تو امریکہ کو اس نے شریک مجرم قرار دیا۔ایچ ایس بی سی کو ایک مشکل پوزیشن میں ڈال دیا گیا جس میں چینی میڈیا نے سوال کیا کہ بینک نے یہ کیس بنانے میں امریکہ کے ساتھ کس حد تک تعاون کیا جس کو انھوں نے ’سیاسی جال‘ قرار دیا۔ایچ ایس بی سی بینک جو پہلے ہی ہانگ کانگ کے بارے میں اپنے موقف کی وجہ سے مغرب اور چین کے درمیان تنازع میں پھنسا ہوا ہے، نے کہا کہ اس نے وہی کیا ہے جو اْسے قانونی طور پر کرنے کی ضرورت تھی اور اس سارے معاملے میں کوئی ’سازش نہیں تھی۔‘اس کیس نے کئی سوالات بھی اٹھائے ہیں کہ کون سے ممالک اعلیٰ کاروباری عہدیداروں کو گرفتار کر سکتے ہیں اگر وہ امریکہ سے درخواستیں وصول کریں۔اس سے یہ تشویش پیدا ہوئی ہے کہ مغربی بزنس مین اور دیگر مسافروں کو بھی چین میں گرفتار کیا جا سکتا ہے تاکہ انھیں سودے بازی کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔منگ کی گرفتاری کے بعد دو کینیڈین شہریوں کو چین میں حراست میں لیا گیا۔ مائیکل کوورِگ، ایک سابق سفارت کار، اور مائیکل سپوور، ایک بزنس مین۔ ان پر بعد میں جاسوسی کا الزام لگایا گیا۔چین نے ان کی گرفتاری کے منگ کی گرفتاری سے کسی قسم کے تعلق سے انکار کیا لیکن ان دونوں کی حراست کو وسیع پیمانے پر منگ کی گرفتاری کا ردعمل سمجھا گیا۔پچھلے مہینے ایک چینی عدالت نے سپوور کو 11 سال قید کی سزا سنائی۔پھر کینیڈا کے ایک جج نے منگ کے خلاف حوالگی کی کارروائی ختم کرنے کے چند گھنٹوں بعد یہ انکشاف کیا کہ چین نے ان دونوں افراد کو رہا کر دیا ہے اور وہ گھروں کو واپس جا رہے ہیں۔