گیندپر تھوک کے استعمال پر پابندی کے معاملےمیں دنیائےکرکٹ منقسم
کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے اثر اور تباہی کے درمیان بین الاقوامی کرکٹ کو دوبارہ پٹری پر لانے کی تیاریاں جاری ہیں لیکن گیند پر تھوک کے استعمال پر پابندی کے سبب کرکٹ دو حصوں میں تقسیم ہوگئی ہے۔
ہندوستان کے سابق کپتان اور سابق لیگ اسپنر انل کمبلے کی زیر قیادت انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی تکنیکی کمیٹی نے کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر گیندبازوں کے گیند پر تھوک کے استعمال پر پابندی عائد کردی تھی تاہم کمیٹی نے گیند پر پسینے کے استعمال کی اجازت دی تھی۔
دنیا کے سابق اور موجودہ گیندباز تھوک پر پابندی کے بارے میں مختلف رائے رکھتے ہیں۔ جن ممالک میں جہاں کھلاڑیوں نے تربیت شروع کردی ہے وہاں بولرس کو تھوک کے استعمال سے روک دیا گیا ہے۔ زیادہ تر فاسٹ بولرس کا خیال ہے کہ اس سے تیز گیندبازوں کے ہاتھوں سے سوئنگ اور ریورس سوئنگ جیسے ہتھیار ختم ہوجائیں گے۔
کمبلے کا کہنا ہے کہ گیند پر تھوک کے استعمال سے کورونا وائرس پھیلنے کا زیادہ امکان رہتا ہے اور اس کے پیش نظر طویل بحث و مباحثے کے بعد اس پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔ کمبلے نے تھوک پر پابندی کو ایک عبوری اقدام قرار دیا۔
۴۹؍سالہ کمبلے نے کہا کہ طبی مشوروں کی بنیاد پر ہم سمجھتے ہیں کہ گیند پر تھوک کے استعمال سے وائرس پھیلنے کا زیادہ امکان ہے ، لہٰذا ہم نے اس کے استعمال پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا۔ تاہم کھلاڑیوں کے لئے یہ کرنا مشکل کام ہوگا کیونکہ انہیں یہ کریئر کے آغاز ہی سے عادت میں شمار ہو گئی ہے۔
ہندوستانی ٹیم کے ٹاپ پیسر جسپریت بمراہ کا کہنا ہے کہ گیند کو چمکانے اور چمک برقرار رکھنے کے لئے بولرس کو دوسرا آپشن چاہئے۔ بمراہ نے کہا کہ صرف ایک چیز جو مجھے متاثر کرتی ہے وہ تھوک ہے۔ میں نہیں جانتا کہ جب ہم میدان میں واپس جائیں گے تو ہمیں کون سے رہنما یانہ اصولوں پر عمل کرنا پڑے گا لیکن مجھے یقین ہے کہ تھوک کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن ہونا چاہئے۔ اگر گیند اچھی طرح سے چمک نہیں رہی ہے تو گیندباز کے لئے بہت پریشانی ہوگی۔
بمراہ نے کہا کہ گراؤنڈس چھوٹے ہوتے جارہے ہیں اور پچ فلیٹ ہو رہی ہے لہٰذا ہمیں کسی چیز کی ضرورت ہے۔ گیندبازوں کے لئے ایک متبادل ہونا چاہئے تاکہ وہ گیند کی چمک برقرار رکھ سکیں تاکہ گیند ریورس یا روایتی سوئنگ کر سکے۔
ہندوستان کے تجربہ کار آف اسپنر روی چندرن اشون کا خیال ہے کہ گیند پر تھوک استعمال کرنے کی عادت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے بولرس کو پریکٹس کرنا ہوگی۔ اشون نے کہا کہ گیندباز کی حیثیت سے میرے لئے گیند پر تھوک ایک فطری عمل ہے اور اس سے بچنے کے لئے مجھے پریکٹس کرنا ہوگی تاکہ اپنی اس عادت سے نجات مل سکے۔
سابق آسٹریلیائی فاسٹ بولر بریٹ لی کا کہنا ہے کہ کریئر کے آغاز سے ہی کھلاڑی گیند پر تھوک کا استعمال کرتے ہیں اور کسی بھی کھلاڑی کے لئے راتوں رات اسے استعمال کرنے کی عادت چھوڑنا مشکل ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ ۸۔۹؍ سال کی عمر سے گیند پر تھوک کا استعمال کر رہے ہوں تو راتوں رات اس عادت کو چھوڑنا بہت مشکل ہوگا۔ لی کو امید ہے کہ اگر اس اصول کی خلاف ورزی ہوئی تو آئی سی سی اس میں نرمی لائے گی جیسے اس اصول کی خلاف ورزی ہوئی تو انتباہ دیا جائے گا۔ یہ ایک اچھا قدم ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ اس اصول کو نافذ کرنا مشکل ہوگا کیونکہ کھلاڑیوں نے ہمیشہ اسے استعمال کیا ہے۔
سابق افریقی کپتان فاف ڈو پلیسس بھی لی سے متفق ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس اصول سے فیلڈرس کو بھی مشکل پیش آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ فیلڈرس کے لئے بھی اس کی پیروی کرنا مشکل ہوگا۔ جیسا کہ لی نے کہا کہ مجھے بھی سلپ میں گیند کو پکڑنے سے پہلے ہاتھوں پر تھوکنے کی عادت ہے کیونکہ اس سے کیچ پکڑنا آسان ہوجاتا ہے۔ اگر آپ رکی پونٹنگ جیسے کھلاڑیوں کو دیکھیں تو وہ اکثر اپنے ہاتھوں میں تھوک لگاتے تھے ۔
آسٹریلیائی فاسٹ بالر مشیل اسٹارک کا کہنا ہے کہ تھوک پر پابندی سے کرکٹ کی `چمک ختم ہونے کا امکان بڑھ سکتا ہے۔ اسٹارک نے کہا کہ ہم اپنی اہمیت کھونے اور بلے بازوں سے کمزور نہیں ہونا چاہتے ہیں۔ اس معاملے میں کچھ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم گیند کو سوئنگ کرسکیں۔ اگر وہ گیند پر تھوک پر پابندی عائد کرتے ہیں تو گیند اور بلے کے مابین سنسنی کم ہوجائے گی۔ لوگوں کو کرکٹ دیکھنے میں دلچسپی کم ہوگی اور بچے بولر نہیں بننا چاہیں گے۔
تھوک پر پابندی کے کرکٹ کمیٹی کے فیصلے کے بعد یہ سوالات اٹھائے گئے کہ کمیٹی نے تھوک کے متبادل کے بارے میں کیوں نہیں سوچا۔ تھوک کی جگہ مصنوعی مادے کا بھی استعمال کیا جاسکتا تھا۔ اس پر کمبلے نے کہا کہ ہم نے اس پر تبادلہ خیال کیا لیکن اگر آپ کھیل کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہم بہت تنقید کا شکار رہے ہیں اور ہم بیرونی مادوں کو کھیل میں آنے سے روکنے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔
کمبلے نے کہا کہ اگر آپ واقعی اس کو قانونی حیثیت دینے جا رہے ہیں تو آپ کو آگاہ ہونا چاہئے کہ اس کا برسوں پہلے گہرا اثر پڑا ہے۔ آئی سی سی نے فیصلہ کیا لیکن اس کے بعد کرکٹ آسٹریلیا نے اس سیریز کے دوران جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے مابین بال ٹیمپرنگ کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا اس پر زیادہ سخت موقف اختیار کیا لہٰذا ہم نے اس پر غور کیا۔ لیکن یہ صرف ایک عبوری قدم ہے اور مجھے امید ہے کہ کورونا کے چند مہینوں یا ایک سال بعد چیزیں بدلیں گی اور چیزیں معمول پر آجائیں گی۔
جنوبی افریقہ کے سابق فاسٹ بالر شان پولاک کا کہنا ہے کہ اگر کرکٹ کو محفوظ ماحول میں منعقد کیا گیا ہے تو پھر گیندبازوں کے گیند پر تھوک کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہئے۔