بائیڈن کا عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے پر زور
نیویارک،ستمبر۔عالمی چیلنجوں کے حل کے لیے مل کر کام کرنے پر زور دیتے ہوئے، امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ اس بات کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہیں تھی۔اس ضمن میں صدر نے کووڈ 19 کی عالمی وبا اور آب و ہوا کی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے علاوہ دہشت گردی کے انسداد کے لیے مؤثر اقدامات جاری رکھنے، عسکری کارروائیوں کی بجائے سفارت کاری کو اولیت دینے کا ذکر کیا۔ساتھ ہی انھوں نے عالمی سطح پر غربت کے خاتمے کے لیے امریکہ کی جانب سے 10 ارب ڈالر کی اعانت کا اعلان کیا۔ انھوں نے کہا کہ بہتر مستقبل کی تعمیر کو اولیت دی جانی چاہیے، جس کے لیے مل کر کوششیں کرنا ہوگی۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بطور امریکی صدر اپنے پہلے خطاب کے دوران بائیڈن نے کہا کہ ہماری سیکیورٹی، ہماری خوشحالی اور ہماری آزادی سبھی کا انحصار باہمی اشتراکِ عمل سے جڑا ہوا ہے ۔انھوں نے اس بات کی جانب توجہ مبذول کرائی کہ بین الاقوامی فورمز میں، خاص طور پر اقوام متحدہ کے اجلاسوں میں، امریکہ پھر سے سرگرم عمل ہو گیا ہے۔ یہ مؤقف ان کے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کے نظریے امریکہ فرسٹ کے برعکس ہے۔عسکری طاقت کے معاملے پر بائیڈن نے کہا کہ امریکی فوجی طاقت کا استعمال ہماری جانب سے پہلا نہیں بلکہ آخری اقدام ہونا چاہیے، اور یہ دنیا بھر میں درپیش ہر مسئلے کا پہلا نہیں بلکہ آخری طریقہ کار ہونا چاہیے۔ عالمی ادارے کے کْل 193 ارکان ہیں، اور اقوام متحدہ کی اسمبلی کا یہ سالانہ اجلاس ہے جس میں علاقائی اور عالمی اہمیت کے حامل چیلنجوں سے متعلق معاملوں پر بحث کی جاتی ہے۔بائیڈن نے پیر کی شام نیویارک کا سفر کیا جہاں تقریباً 100 ملکوں کے سربراہان اقوام متحدہ کی سالانہ تقریب میں شرکت کے لیے آ چکے ہیں۔ منگل کو ان کے خطاب کے بعد نیویارک میں وہ آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکوٹ موریسن سے ملاقات کریں گے، بعد ازاں آج ہی صدر وائٹ ہاؤس میں برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن سے ملاقات کریں گے۔گزشتہ ہفتے تینوں ملکوں نے سیکیورٹی معاہدے کا اعلان کیا جس کے نتیجے میں آسٹریلیا کو امریکی جوہری آبدوز کی ٹیکنالوجی اور برطانوی بحریہ کی ماہرانہ خدمات فراہم کی جائیں گی، تاکہ آسٹریلیا انڈو پیسیفک خطے میں درپیش خطرات سے نبردآزما ہو سکے۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں اس اقدام کا مقصد علاقے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و نفوذ کا مقابلہ کرنا ہے۔اقوام متحدہ کے فورم پر بائیڈن نے افغانستان سے 20 سال بعد فوج کے انخلا کے متنازع فیصلے کا ذکر کیا، جس کا مقصد ان کی انتظامیہ کی جانب سے اب اصل مخالف، چین پر دھیان مرکوز کرنا ہے۔اتوار کے روز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے امریکہ اور چین پر زور دیا کہ وہ ممکنہ سرد جنگ کی جانب نہ بڑھیں، بلکہ اس بات پر زور دیا کہ دونوں ملک مکمل طور پر غیر فعال تعلقات میں بہتری لانے کی جانب دھیان دیں۔وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری، جین ساکی نے پیر کے روز کہا کہ میں تعلقات کے معاملے پر اس قسم کی اصطلاح کے استعمال کے حق میں نہیں ہوں ۔ انھوں نے مزید کہا کہ بائیڈن اور ان کے چینی ہم منصب نے گزشتہ ہفتے ہی ٹیلی فون رابطے کے دوران 90 منٹ تک گفتگو کی، جو غیر رسمی نوعیت کی بات چیت تھی، لیکن یقینی طور پر اس کا اتنا تذکرہ نہیں کیا گیا ۔