مصر : بیماری کی رخصت نہ ملنے پر نوجوان حاملہ خاتون جان سے گئی
قاہرہ ،ستمبر-مصر کے صوبے الشرقیہ میں کرونا سے متاثرہ نوجوان حاملہ خاتون انتقال کر گئی۔ خاتون فارماسسٹ کے طور پر کام کرتی تھی اور اس کے ذمے داران نے بیماری کی رخصت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ آٹھ ماہ کی حاملہ خاتون کی بچے سمیت تدفین بدھ کی شام زقازیق شہر میں ہوئی۔ خاتون کی عمر 35 برس کے قریب تھی۔نوجوان خاتون نے وفات سے قبل فیس بک پر ایک پوسٹ میں تحریر کیا تھا کہ اس نے دفتری ذمے داران کو پیش کیے گئے خط میں اپنے حاملہ ہونے اور رخصت کی ضرورت کے حوالے سے آگاہ کر دیا تھا۔ تاہم زقازیق شہر میں ہیلتھ انشورنس اتھارٹی کی خاتون اہل کار نے متوفیہ کے خط کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے طبی معائنوں اور ایکس رے کی رپورٹ پیش کرے جن سے اس کے حاملہ ہونے کی تصدیق ہو۔متوفیہ خاتون نے اپنی پوسٹ میں مزید بتایا کہ خاتون اہل کار کی ہٹ دھرمی کے باوجود وہ اپنے ذمے دار ڈائریکٹر سے منظوری لینے میں کامیاب ہو گئی تھی تاہم حکام نے خاتون سے انتظار کا مطالبہ کیا تا کہ اس کے خط کو قاہرہ ارسال کر کے اعلی حکام سے منظوری لی جا سکے۔اس تاخیر اور کرونا وائرس کی چوتھی لہر کے دوران میں کام پر جانے کے نتیجے میں خاتون اس وبائی مرض کی لپیٹ میں آ گئی اور اس کی حالت تیزی سے بگڑنے لگی۔خاتون فارماسسٹ نے اپنی موت سے دو روز قبل فیس بک پر لکھا کہ "میں مرنے کے قریب ہوں”۔اس کے بعد بدھ کی صبح اس نے آخری سانسیں لیں اور اپنے بچے کو بطن میں ساتھ لیے دنیا سے رخصت ہو گئی۔اس واقعے نے سوشل میڈیا پر عوامی حلقوں میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ الشرقیہ صوبے میں فارماسسٹس ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ اس شرم ناک واقعے کی فوری تحقیقات کی جائیں اور ذمے دار افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔