اگنوبل انعام: گینڈے کو الٹا لٹکانے والے سائنسدانوں کے لیے ’مزاحیہ ایوارڈ‘

ونڈہوک /لندن،ستمبر-چھوٹے ہوتے کوئی غلطی ہو جائے تو والدین یا اساتذہ اکثر الٹا ٹانگنے کی دھمکی دیتے۔لیکن نامیبیا کے جنگلات میں سائنسدانوں نے ایک گینڈے کو یہی سزا دے کر ایک عالمی ایوارڈ اپنے نام کر لیا ہے۔ذرا سوچیے، ایک بھاری بھرکم گینڈا ہوا میں الٹا لٹکا ہوا کیسا لگے گا؟ یہ انداز یقیناً اس کے لیے فطری نہیں ہے۔اگر آپ اب بھی شش و پنج میں ہیں تو گھبرائیں نہیں، یہ منظر دیکھنے میں بالکل ویسا ہی ہے جیسا آپ تصور کر رہے ہیں۔لیکن سائنسدانوں نے اس گینڈے کو کس گناہ کی سزا دی تھی؟دراصل نامیبیا میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے گینڈے کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے دوران اسے ہیلی کاپٹر کے ساتھ الٹا لٹکا دیا۔ اس کا مقصد صرف گینڈے کو منتقل کرنا نہیں تھا بلکہ اس عمل کے دوران سائنسدان جانوروں کو الٹا لٹکانے سے مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ بھی لینا چاہتے تھے۔گینڈے کو الٹا لٹکانے والی سائنسدانوں کی ٹیم کے رکن اور کورنل یونیورسٹی سے منسلک جنگلی حیات کے محقق روبن ریڈکلف کا کہنا ہے آج سے پہلے کسی نے یہ بنیادی تحقیق نہیں کی تھی کہ نشے کی حالت میں گینڈے کو اگر الٹا لٹکا کر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جائے تو اس کے پھیپھڑوں اور دل پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’نامیبیا وہ پہلا ملک نہیں ہے جو گینڈوں کو ہیلی کاپڑ سے لٹکا کر ایک جگہ سے دوسری جگہ منقتل کرتا ہے لیکن ہم نے پہلی مرتبہ یہ جاننے کی کوشش کی کہ یہ گینڈے کی صحت کے لیے محفوظ ہے؟‘ان کی ٹیم نے نامیبیا کی وزرات ماحولیات، سیاحت و جنگلات کے ساتھ مل کر 12 گینڈوں کو نشے کی حالت میں کرین کی مدد سے الٹا لٹکا کر ان کا ردعمل جاننے کی کوشش کی۔اس تجربے سے یہ بات سامنے آئی کے گینڈوں کو نہ صرف الٹا لٹکانے سے کوئی نقصان نہیں ہوا بلکہ یہ غیر روایتی انداز ان کے لیے زیادہ آرامدہ ثابت ہوا۔ایسا کیوں نہ ہو۔۔۔ آخر گینڈا بھی اپنا وزن اٹھاتے اٹھاتے تھک جاتا ہوگا اور اسی بہانے ان کی ٹانگوں کو بھی ذرا آرام مل جاتا ہے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس عمل کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہالٹا لٹکنے سے ان کے پھیپھڑوں میں خون کا بہاؤ بہتر ہو گیا کیونکہ جب وہ سیدھے کھڑے رہتے ہیں تو ان کے پھیپھڑوں کے نچلے حصہ میں خون کا بہاؤ بہتر ہوتا ہے جبکہ اوپری حصے میں بہاؤ کم ہو جاتا ہے۔گینڈوں کو الٹا لٹکا کر تحقیق کے نتائج سامنے آنے پر ان سائنسدانوں کو ’اگنوبل ایوارڈ‘ دیا گیا ہے۔یہ ایوارڈز ہر سال امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی میں ہوتے ہیں جہاں ایسے مشکل سوالوں پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کو نوازا جاتا ہے جن کے جواب ملنے کا امکان کم ہو۔مزاحیہ امریکی سائنس میگزین اینلز آف امپرابیبل سائنس کے مطابق ’اگنوبل ایوارڈ پہلے آپ کو ہنساتے ہیں اور پھر سوچنے پر مجبور کر دیتے ہیں کہ واقعی اگر ایسا ہو تو کیا ہو گا۔‘اگرچہ اس بار اگنوبل ایوارڈز کی تقریب کووڈ وبا کے باعث اپنے روایتی انداز سے تو نہیں ہوئی تاہم سائنسدانوں کی تفریح انٹرنیٹ تک محدود رہی۔اس تقریب میں ایوارڈز کے لیے کیٹیگریز مضحکہ خیز تھیں اور انعام پانے والے پراجیکٹ خاصے دلچسپ بھی تھے۔اگنوبل ایوارڈز پر پہلا انعام جیتنے والی اس ٹیم کو ملنی والی ٹرافی ایک پرنٹ آؤٹ تھا جسے انھوں نے خود جوڑ کر ایک ٹرافی کی شکل دی۔اسی طرح نقد انعام کے طور پر انھیں زمبابوے کی کرنسی میں دس کھرب ڈالرز کا ایک جعلی نوٹ دیا گیا۔جب روبن ریڈکلف سے پوچھا گیا کہ وہ اتنی رقم کا کیا کریں گے تو انھوں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ وہ ہمیشہ سے ’اتنی بڑی فنڈنگ کے خواہاں رہے ہیں۔‘اگنوبل ایوارڈ کی اس تقریب میں شامل دیگر انعام جتینے والوں میں سڑکوں پر چپکی ببل گم میں بیکٹریا پر تحقیق کرنے والے اور آبدوزوں میں لال بیگ کے سدِباب پر تحقیق کرنے والی ٹیمیں شامل تھیں۔

Related Articles