بچوں کی اسکولوں میں واپسی سے کورونا میں تیزی کا خدشہ

مانچسٹرmستمبر, برطانیہ بھر میں آج سے لاکھوں طالب علموں کے سکولز میں واپس آنے کے بعد عالمی وباء￿ کورونا وائرس کے گھر میں ایک بار پھر تیزی آنے کا خدشہ سر اٹھانے لگا، ہیڈ ٹیچرز اور والدین کی طرف سے اس امر پرگہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ بچوں کی بڑی تعداد سکولوں میں واپسی پرسرکاری ہدیایات کو نظرانداز کر یگی، لہذا بچوں کو ماسک کے استعال کی ترغیب دینا ہوگی، بچوں کو کورو نا انفیکشن سے بچانے کیلئے بارہ سے پندرہ سال تک کی عمر کے بچوں کو ویکسین دینے کی تجاویز بھی تقویت اختیار کر رہی ہیں، ایک سروے میں ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ پانچ میں سے دو والدین اصرار کریں گے کہ انکے بچے ماسک پہنیں، اسکے باوجود کہ انگلینڈ میں چہرے پر ماسک پہننے کی سرکاری طور پر اب کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔ نصف سے زائد بچے لاک ڈاؤن کے دوران آن لائن تعلیمی سلسلہ جاری رہنے کے باوجود مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں، قوانین کے مطابق اب کسی بھی طالبعلم کو اس وجہ سے تعلیم سے نہیں روکا جاسکتا کہ وہ اپنے چہرہ ماسک سے نہ ڈھانپے بلکہ لوگ اس معاملے پراب آزاد ہیں لیکن پیرنٹ پنگ ایپ کے 13سو سے زائد لوگوں کے ذریعے ہونیوالے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 23 فیصد والدین اپنے بچوں کو سکینڈری سکول میں ماسک پہنا کر بھیجیں گے، تین چوتھائی والدین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ہر ہفتے ٹیسٹ کا مطالبہ کریں گے، لنکا شائر ، ویسٹ یارکشائر ، گریٹر مانچسٹر اور ویسٹ مڈلینڈز میں اسکول چلانے والی اسٹار اکیڈمیز کے چیف ایگزیکٹو سر حامد پٹیل نے کہا ہم عملے اور شاگردوں کو حوصلہ اور اس امر کی ترغیب دے رہے ہیں کہ وہ پرہجوم علاقوں میں یا سائٹ پر جگہوں پر چہرے کو ڈھانپیں والدین کے سروے کے دوران ماسک کے استعمال کے بارے میں ملے جلے خیالات سامنے آئے ہیں ارمنگٹن، برمنگھم کے ایک مصنف 58 سالہ ایان ایران نے کہا ہے کہ معاشرتی روابط میں تیزی آنے کے بعد تمام سکولوں میں ماسک کا استعمال ہونا چاہیے کیونکہ ہمیں عالمی وباء￿ کے اثرات سے بچائے گا کورونا وائرس کے مکمل خاتمے تک سکولوں میں بچوں کیلئے ماسک کا استعمال ہونا چاہے سکولوں میں حفاظتی اقدامات سے موسم سرما کے دوران مسائل اور مشکلات سے بچا جاسکتا ہے۔

Related Articles