سگریٹ نوشی سے ہر سال پچاس لاکھ سے زیادہ اموات
عارف عزیز (بھوپال)
یونیورسٹی آف واشنگٹن کے شعبہ صحت کی ایک نئی تحقیق کے مطابق ہندوستانی مردوں میں سگریٹ نوشی کی کمی کا رجحان فروغ پا رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ تمباکو نوشی میں کمی کی وجہ تعلیم اور تمباکو نوشی کی روک تھام کے قواعد پر عمل آوری ہے۔ ہندوستان میں سگریٹ، بیڑی پینے کی عادت یہاں کے عوام کی صحت کے لئے تیسرا بڑا خطرہ ہے۔ ہر سال تمباکونوشی کی وجہ سے ہندوستان میں دس لاکھ اموات ہوتی ہیں۔ سال ۱۹۸۰ء اور ۲۰۱۶ء کے درمیان ہندوستانیوں میں سگریٹ نوشی ۳۳ اعشاریہ ۸ فیصد سے کم ہو کر ۳۲۳ فیصد رہ گئی ہے۔ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ساری دنیا میں سگریٹ نوشی کرنے والی خواتین کی تعداد ہندوستان میں زیادہ ہے۔ امریکہ کے سوا تمام ممالک میں ۲۱۲ اعشاریہ ایک ملین خواتین سگریٹ نوشی کرتی ہیں۔ ۲۰۱۶ء میں سگریٹ نوشی کرنے والی خواتین کی تعداد تین اعشاریہ دو فیصد بتائی گئی۔ ۱۹۸۰ء تا ۲۰۱۶ء کے دوران ۱۸۷ ممالک میں سگریٹ نوشی اور تمباکو کے استعمال کا سروے کیا گیا اور یہ سروے رپورٹ جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن نے خصوصی شمارہ میں جو تمباکو سے متعلق ہے شائع کی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ ہندوستانی یومیہ اوسطاً ۱۸ اعشاریہ ۲ سگریٹ استعمال کرتے ہیں۔ مردوں میں سگریٹ نوشی کا رجحان خطرناک طور پر زیادہ ہے۔ مردوں میں سگریٹ نوشی کم کرنے کے لئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ پبلک ہیلتھ فاؤنڈیشن آف انڈیا کے صدر نے بھی ہندوستانی مردوں میں سگریٹ نوشی کے رجحان پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ خواتین کی سگریٹ نوشی بھی باعث تشویش ہے۔ خواتین کی صحت پر اس کے مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ سگریٹ ایک ایسی شے ہے جو استعمال کرنے والے کو مار ڈالتی ہے۔ ساری دنیا میں سگریٹ نوشی سے ہر سال زائد از پچاس لاکھ اموات ہورہی ہیں۔ اگر سگریٹ نوشی کی روک تھام کے لئے ساری دنیا میں مؤثر اقدامات نہیں کئے گئے تو اموات کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔ اندیشہ ہے کہ سال ۲۰۳۰ء تک ساری دنیا میں سگریٹ نوشی کی وجہ سے ہر سال ۸۰ لاکھ اموات ہونے لگیں گی۔ ۸۰ فیصد اموات کم اور اوسط آمدنی والے ممالک میں ہورہی ہیں جاری صدی کے ختم تک تمباکو نوشی سے ایک بلین افراد فوت ہوں گے۔ ایک دو سال کے اندر فوری انسدادی اقدامات کرتے ہوئے لاکھوں افراد کی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔ تمباکو نوشی سے پھیپھڑے تباہ ہوجاتے ہیں۔ دوران خون متاثر ہوتا ہے۔ آکسیجن لینے کا عمل تباہ ہوتا ہے۔ اس کا اثر قلب پر پرٹا ہے۔ خون میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بھاری مقدار کی وجہ سے بینائی متاثر ہوتی ہے۔ تنفس کے مسائل در پیش ہوتے ہیں۔ خون منجمد ہوتا ہے۔ رگیں سکڑتی ہیں، پھیپھڑے کا کینسر ہوسکتا ہے۔ منہ حلق گردن اور گردوں کے عارضہ لاحق ہوسکتے ہیں۔ سگریٹ نوشی ایسی بلا ہے کہ نہ صرف سگریٹ نوشی کرنے والے موت کے منہ میں جاتے ہیں بلکہ سگریٹ نوشی کی وجہ سے ماحول اس قدر آلودہ ہوتا ہے کہ اس آلودگی کی وجہ سے ہر سال ۳۵ ہزار سگریٹ نوشی نہ کرنے والے افراد کی موت ہورہی ہے، جن کا قصور صرف یہ ہے کہ یہ ان لوگوں کے آس پاس رہتے ہیں جو سگریٹ کا دھواں اڑاتے اور ماحول کو آلودہ کرتے رہتے ہیں۔ ہندوستان میں تمباکو نوشی سے زیادہ تر اموات ۳۰ سال سے ۶۹ سال کی عمر کے لوگوں میں ہورہی ہیں۔ ہندوستان میں ہر سال سگریٹ نوشی سے متعلق امراض کی وجہ سے ہورہی دس لاکھ اموات میں ۱۱ فیصد خواتین ہیں ہر بیس اموات میں ایک خاتون کی موت شامل ہے۔ جب تک تمباکو نوشی کے مضر اثرات کے بارے میں عوامی بیداری مہم زور و شور سے نہیں چلائی جائے گی اور سگریٹ نوشی پر پابندی کے لئے سخت گیر قوانین کی تدوین اور عمل آوری نہیں ہوگی۔ سگریٹ نوشی انسانی زندگی اور صحت کے لئے مستقل خطرہ بنی رہے گی۔