یوپی:پی ایف آئی سے وابستگی
اے ٹی ایس نے پوچھ گچھ کے دعوی کے ساتھ 70افراد کو اٹھایا،2گرفتار
لکھنؤ:مئی۔اترپردیش میں انسداد دہشت گردی دستے(اے ٹی ایس) نے ممنوعہ جماعت پاپولر فرنٹ آف اندیا(پی ایف آئی) سے مبینہ تعلقات رکھنے کے معاملے میں اپنے خصوصی آپریشن میں اتوار کو وارانسی سے 2افراد کو گرفتار اور 70افراد کو پوچھ گچھ کے لئے اٹھایا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ ستمبر 2022 میں پی ایف آئی اور اس سے ملحق 8تنظیموں کو مشتبہ سرگرمیوں،مبینہ دہشت گردی کو فروغ دینے، قوم مخالف اور شدت پسندی کو فروغ دینے اور ملک سالمیت،سیکورٹی کو خطرہ ہونے کے الزامات کے ساتھ مرکزی حکومت نے پابندی عائد کردی تھی۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پی ایف آئی سے تعلقات رکھنے والے اراکین کے خلاف ملک گیر پیمانے پر کاروائی کی گئی تھی اور اس ضمن میں گذشتہ سال عبداللہ سعود کو گرفتار کرتے ہوئے تعزیرات ہنداور یو اے پی اے کے تحت وارانسی کے لوہٹا علاقے میں ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ترجمان نے بتایا کہ دو ملزمین پرویز احمد اور رئیس احمد اسی کیس میں فرار چل رہے تھے۔ان کی گرفتاری پر پولیس نے 50ہزار روپئے کے انعام کا اعلان کیا تھا۔الزام ہے کہ یہ لوگ وارنسی میں شدت پسندی کو فروغ دے رہے تھے جس کے بعد ان پر چیت گنج اور آدم پور پولیس اسٹیشن میں دو مزید مقدمے درج کئے گئے تھے۔انہوں نے بتایا کہ انٹیلیجنس انپٹ کی بنیاد پر وارانسی اے ٹی ایس یونت نے پرویز اور رئیس کو گرفتارکرلیا تھا۔ترجمان نے بتایا کہ اے ٹی ایس نے پی ایف آئی سے تعلقات ہونے کے شبہ کے ساتھ 211 مشتبہ افراد کی شناخت کی تھی۔اس ضمن میں اے ٹی ایس نے ایک دن کی خفیہ خصوصی مہم ان مشتبہ افراد کے خلاف کاروائی کے لئے لانچ کیا۔ اے ٹی ایس نے اپنی یہ خصوصی مہم نوئیڈا، سہارنپور، میرٹھ، مرادآباد، کانپور، لکھنؤ،بہرائچ، گورکھپور، وارانسی اور اعظم گڑھ میں چلائی ہے۔ترجمان نے بتایا کہ اڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس(مشرق) کو نوڈل افسر بنایا گیا تھا اور ان مقامات پر دبش دینے کے لئے 30خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں۔انہوں نے بتایا کہ اس خصوصی مہم کے دوران پولیس نے شاملی سے 11،غازی آباد سے 10، لکھنو سے 9، وارانسی سے 8، بجنور سے5، میرٹھ سے 4، مظفرنگر، بارہ بنکی سے 3۔3،بہرائچ، کانپور، دیوریا سے 2۔2 اور سیتاپور، مرادآباد، بلرامپور، رامپور، سدھا رتھ نگر،بلندشہر، امروہہہ اور سہانپور سے ایک ایک افراد کو پوچھ گچھ کے لئے اٹھایا گیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ مشتبہ افراد سے باریکی سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے اور ان کی سوشل میڈیااور ملک مخالف سرگرمیوں کا پتہ لگانے کے لیے الیکٹرانک گیجٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جا رہا ہے۔