بیرین سنگھ نے منی پور میں امن کی اپیل کی، حالات کشیدہ
امپھال، مئی۔ منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے دو طبقوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد جمعرات کوریاست میں امن بنائے رکھنے کی اپیل کی۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ لوگوں کو غلط پیغامات اور افواہیں نہیں پھیلانی چاہئیں اور ہر کسی کو ریاست میں حالات معمول پر لانے کے لیے سخت محنت کرنی چاہیے۔ انہوں نے تمام رہنماؤں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور عام لوگوں سے امن کی بحالی کے لیے مل کر کام کرنے کی اپیل کی۔منی پور میں آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین، منی پور نے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف ایک احتجاجی ریلی منعقد کرنے کے بعد بدھ کو دو طبقوں کے درمیان جھڑپیں اس وقت شروع ہوگئیں ، جس میں ریاستی حکومت میٹیوں کو درج فہرست قبائل کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ پر فیصلہ کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔تشدد کے دوران بشن پور، مورہ، امپھال ایسٹ، امپھال ویسٹ، چورا چند پور اضلاع میں بڑی تعداد میں مکانات کو جلا دئے گئے۔ چورا چند پور ضلع سے خواتین کی مبینہ عصمت دری کی خبریں آنے کے بعد ریاست بھر میں بڑے پیمانے پر ز بردست مظاہرہ شروع ہو گیا۔ سیکورٹی فورسز نے جمعرات کوکئی مقامات پر پھنسے لوگوں کو بحفاظت نکالا۔ایک فوجی اہلکار نے بتایا کہ چورا چند پور، کانگ پوکپی اور امپھال اضلاع کے کئی علاقوں میں تشدد پھوٹ پڑا۔ مقامی انتظامیہ نے 3 اور 4 مئی کی درمیانی رات کو فوج اور آسام رائفلز کے اہلکاروں کی تعیناتی کا مطالبہ کیا۔اس کے بعد فوج اور آسام رائفلز کے دستوں نے منی پور پولیس کے ساتھ مل کر صورتحال پر قابو پانے کے لیے فوری مداخلت کی۔ صبح تک تشدد پر قابو پا لیا گیا۔ تشدد سے متاثرہ علاقوں کے تقریباً 4000 دیہاتیوں کو مختلف آرمی/آسام رائفلز کے کیمپوں اور مختلف مقامات پر ریاستی حکومت کے احاطے میں پناہ دی گئی ہے۔صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے مختلف مقامات پر فلیگ مارچ کیے جا رہے ہیں۔ دیہاتیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا کام بھی جاری ہے۔ریاست میں حالات کشیدہ رہے اور صورتحال پر قابو پانے میں ریاستی فورسز کی مدد کے لیے جمعرات کو مرکزی سیکورٹی اہلکار یہاں پہنچے۔ حکومت نے بدھ کو کشیدگی پر قابو پانے کے لیے کرفیو لگا دیا اور موبائل انٹرنیٹ خدمات معطل کر دیا۔