ایرانی صدر 2011 کے بعد پہلی بار بشار الاسد سے ملاقات کے لیے شام پہنچ گئے

دمشق،مئی۔ایرانی صدر ابراہیم رئیسی بدھ کی صبح ایک سرکاری دورے پر دمشق پہنچے، جو 2011 میں تنازع شروع ہونے کے بعد سے کسی بھی ایرانی اعلی عہدے دار کی جانب سے پہلا دورہ ہے۔شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی، سانا کے مطابق، ایرانی صدر ایک بڑے سیاسی اور اقتصادی وفد کی ہمراہ دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترے۔یہ دورہ دو دن تک جاری رہے گا جس کے دوران وہ اپنے شامی ہم منصب بشار الاسد سے ملاقات کریں گے اور باہمی دلچسپی کے وسیع سیاسی اور اقتصادی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ایجنسی کے مطابق اس دورے میں متعدد نئے معاہدوں پر دستخط بھی کئے جائیں گے۔ایرانی صدر اس دوران دمشق کے کئی علاقوں کا دورہ بھی کریں گے۔
سفارت خانے کے آس پاس تیاریاں: ایجنسی فرانس پریس کی رپورٹ کے مطابق، چند روز قبل اس دورے کے لیے وسطی دمشق میں مزّۃ کے علاقے میں ایرانی سفارت خانے کے آس پاس تیاریاں شروع کر دی گئی تھیں۔جیسا کہ سفارتخانے کے اردگرد جنگ کے آغاز سے کھڑی لوہے اور کنکریٹ کی بڑی رکاوٹیں بھی ہٹا دی گئی ہیں۔تہران میں حکومتی ترجمان علی بہادری جہرومی نے منگل کے روز کہا کہ بشارالاسد کی دعوت پر ہونے والا یہ دورہ دونوں ممالک کے لیے ’اسٹریٹجک اہمیت کا حامل‘ ہے اور اس کا مقصد اقتصادی ہے۔
12 سالوں میں پہلی بار:قابل ذکر ہے کہ 12 سال سے زائد عرصے میں کسی بھی ایرانی صدر کا یہ پہلا دورہ ہے۔دونوں ممالک نے گزشتہ برسوں کے دوران کئی شعبوں میں دو طرفہ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، جن میں 2019 کے اوائل میں شمالی طرطوس اور لاذقیہ کی بندرگاہ کے ایک حصے میں دو اہم بندرگاہوں کا افتتاح بھی شامل تھا۔بشار الاسد نے گزشتہ برسوں میں دو مرتبہ عوامی سطح پر تہران کا دورہ کیا، پہلا فروری 2019 میں اور دوسرا مئی 2022 میں، جس کے دوران انھوں نے رئیسی اور سپریم لیڈر علی خامنہ ای سے ملاقات کی تھی۔

Related Articles