دہشت گردوں کو جیل کی کوٹھری میں اب کتابوں کے صرف 2 بکس رکھنے کی اجازت ہوگی

لندن،مئی۔دہشت گردوں کو جیل کی کو ٹھری میں اب کتابوں کے 15پونڈ وزنی صرف 2بکس رکھنے کی اجازت ہوگی۔ وزیر انصاف الیکس چاکس کے مطابق نئے اقدامات کیتحت اب دہشت گرد جیل میں کسی طرح کی کوئی عبادت نہیں کراسکیں گے۔ قوانین میں تبدیلیوں کے بعد اب دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل نہیں کرسکیں گے۔ یہ اقدامات گزشتہ سال پیش کی گئی اس رپورٹ کے بعد کئے گئے ہیں، جس میں جیل میں انتہاپسندی اور اسلامسٹ گروپوں کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔ فی الوقت جیل میں کم وبیش 200 افراد دہشت گردی کے الزام میں قید ہیں، قیدیوں کو جیل کی لائبریری سیکتابیں حاصل کرنے، کتب فروشوں کو آرڈر دے کر کتابیں منگوانے اور دوستوں کی جانب سے بھیجی گئی کتابیں قبول کرنے کی اجازت ہوگی لیکن اس بارے میں تشویش پائی جاتی ہے کہ ان کتابوں میں چھپا کر انتہاپسندانہ مواد پہنچایا جاسکتا ہے اور کتاب کے سرورق کے برخلاف کتاب کسی اور موضوع کی ہوسکتی ہے لیکن نئے اقدامات سے اب جیل کے عملے کو کتاب چیک کرنے میں آسانی ہوگی۔ اس سے قبل قیدیوں کو جیل کے باہر سے کتابیں منگوانے کی مکمل ممانعت تھی لیکن 2014میں ہائی کورٹ نے اسے غیر قانونی قرار دے دیا، اس کے ساتھ ہی ہائیکورٹ نے یہ رولنگ بھی دی تھی کہ قیدیوں کو کتابیں اپنے پاس رکھنے کو محدود کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے لیکن وزارت انصاف کا کہنا ہے کہ دہشت گردی میں ملوث لوگو ں کیلئے کتابوں کی تعداد محدود کرنے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے۔ فی الوقت انتہائی خطرناک مجرموں کو ہی عبادت کرانے کی ممانعت ہے۔ یہ تبدیلیاں جوناتھن ہال کی پیش کردہ سفارشات کے بعد کی گئی ہیں۔ وزیر انصاف مسٹر چاک نے کہا کہ وہ قیدیوں کی بحالی میں مذہب کے کردار کو تسلیم کرتے ہیں لیکن بعض لوگ ان قوانین کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ لیبر پارٹی نے انسداد دہشت گردی کے حوالے سے حکومت کے ریکارڈ پر تنقید کرتے ہوئے 2021 میں سیکورٹی سروسز کی جانب سے ظاہر کی گئی تشویش کا حوالہ دیا ہے۔ لیبر کا کہنا ہے کہ اگر کنزرویٹو پارٹی دہشت گردوں کو روکنا چاہتی تو وہ قانون میں ایسی تبدیلیاں تجویز نہ کرتی، جس سے ان کو سزا دینے کا عمل سست ہوجاتا۔ برطانوی سیکورٹی سروسز نے حکومت کی تباہ کن تجاویز کو مسترد کردیا، جس سے غیر ملکی دہشت گردوں کے خلاف مقدمات کی سماعت سست ہوجائے گی اور ان کی ختم ہوجانے کا خطرہ ہے، جس کے نتیجے میں یہ لوگ جیل میں رہنے یا ملک بدر کئے جانے کے بجائے برطانیہ کی سڑکوں پر دندناتے رہیں گے۔ لبرل ڈیموکریٹ کے کیبنٹ امور کی ترجمان کرسٹائن جارڈن نے الیکشن سے قبل رولز توڑنے کا الزام عائد کیا ہے، جس کے تحت وزراءپر پارٹی کے سیاسی اعلانات کرنے کی ممانعت ہے۔

Related Articles