جیا خان کا خودکشی سے قبل لکھا گیا خط جعلی ہونے کا انکشاف
ممبئی،مئی۔ایک دہائی قبل خودکشی کرنے والی اداکارہ جیا خان کے کیس کا فیصلہ آنے کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ اداکارہ کی جانب سے خودکشی سے قبل لکھا جانے والا خط جعلی تھا، جسے مبینہ طور پر ان کی والدہ نے تحریر کیا تھا۔جیا خان نے 3 جون 2013 کو مبینہ طور پر خودکشی کرلی تھی، ان کی خودکشی کے کچھ دن بعد ان کی والدہ کی جانب سے فراہم کردہ خط میڈیا میں شائع ہوا تھا۔پولیس تحقیقات کے بعد جیا خان کی جانب سے لکھے گئے آخری مبینہ خط ملنے کے بعد فلم اسٹار سورج پنچولی کوگرفتار کیا گیا تھا۔خط میں اداکارہ نے مبینہ طور پر سورج کے ساتھ اپنے پریشان کن تعلقات کے بارے میں بات کی تھی اور الزام عائد کیا تھا کہ سورج پنچولی نے انہیں جسمانی اور ذہنی طور پر ہراساں کیا۔2013 میں سورج کے خلاف دفعہ 306 (خودکشی کے لیے اکسانا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔سورج پنچولی کو اسی ماہ ہی گرفتار کیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا لیکن مذکورہ کیس 10 سال تک چلتا رہا اور چند دن قبل گزشتہ ہفتے اس کا فیصلہ سناتے ہوئے اداکار سورج پنچولی کو رہا کردیا گیا۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے سورج پنچولی کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ دوران سماعت شواہد سے یہ ثابت نہیں کیا گیا کہ کس طرح سورج پنچولی نے جیا خان کو خودکشی پر مجبور کیا؟
اب اسی حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں جیا خان کی جانب سے لکھے گئے آخری مبینہ خط کے اصل ہونے پر شکوک کا اظہار کیا اور فیصلے میں لکھا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ جعلی تھا۔’نئی دہلی ٹیلی وڑن‘ (این ڈی ٹی وی) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ’سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن‘ (سی بی آئی) کی خصوصی عدالت کے جج نے 53 صفحات پر جاری کیے گئے اپنے تفصیلی فیصلے میں جیا خان کے مبینہ خط کے اصلی ہونے پر بھی سوالات اٹھائے۔جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ اداکارہ کے نام سے منسوب کیا گیا خط ان کی خودکشی کے چار دن بعد ان کی والدہ کے نوٹ بک سے ملا اور یہ کہ خط کو تفتیشی اداروں کے حوالے نہیں کیا گیا۔فیصلے کے مطابق خط کو جیا خان کی والدہ نے سی بی آئی کو فراہم کرنے کے بجائے اسے میڈیا کے حوالے کردیا اور اس کی اشاعت کروائی گئی۔فیصلے میں جج نے مذکورہ خط کے اصل ہونے پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خط کے جعلی ہونے کے امکانات بڑھ گئے، کیوں کہ وہ خودکشی کے چار دن بعد اداکارہ کی والدہ کے نوٹ بک سے کیوں ملا اور اسے فوری طور پر تفتیشی اداروں کے حوالے کیوں نہیں کیا گیا؟علاوہ ازیں فیصلے میں جیا خان کی والدہ کو قصور وار قرار دیتے ہوئے لکھا گیا کہ مرحوم اداکارہ کا کیس ان کی والدہ نے خود خراب کیا، کیوں کہ پہلے انہوں نے کیس کو خودکشی قرار دیا اور بعد ازاں اسے قتل کا مقدمہ قرار دیتی رہیں اور دعویٰ کرتی رہیں کہ ان کی بیٹی کا قتل ہوا ہے۔عدالتی فیصلے کے مطابق جیا خان کی والدہ نے تمام تفتیشی افسران اور اداروں پر بھی شکوک کا اظہار کیا اور ہر کسی کو الگ الگ بیان دیا، یہاں تک کہ اداکارہ کی والدہ نے پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹرز کی رپورٹس اور رائے کو بھی مسترد کرتے ہوئے انہیں غلط قرار دیا۔این ڈی ٹی وی کے مطابق عدالتی فیصلے میں جیا خان کی والدہ کے بدلتے بیانات اور تفتیشی اداروں سے تعاون نہ کرنے کو کیس خراب کرنے کا سبب قرار دیا گیا اور بتایا گیا کہ سورج پنچولی پر یہ ثابت نہیں کیا جا سکا کہ انہوں نے کس طرح جیا خان کو خودکشی پر اکسایا؟عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خودکشی والے دن یعنی 3 جون 2013 کو سورج پنچولی نے جیا خان سے ملاقات بھی نہیں کی تھی اور نہ ہی ان کے درمیان کوئی رابطہ ہوا تھا۔خیال رہے کہ عامر خان کی فلم ’گجنی‘ جیسی سْپر ہٹ فلموں میں کام کرنے والی اداکارہ جیا خان نے 3 جون 2013 کو خودکشی کی تھی، ان کی لاش ممبئی کے مضافاتی علاقے جوہو میں اپنی رہائش گاہ پر لٹکتی ہوئی پائی گئی تھی۔جیا خان امیتابھ بچن کی فلم ’نشابد‘ میں اپنی اداکاری کے لیے مشہور تھیں، انہوں نے 2009 میں ریلیز ہونے والی عامر خان کی فلم ’گجنی‘ اور 2010 میں ریلیز ہونے والی فلم ’ہاؤس فل‘ میں بھی اہم کردار نبھائے تھے۔