سوڈان: جنگ بندی کے باوجود دارالحکومت فائرنگ، دھماکوں سے گونج اٹھا
خرطوم، مئی۔سوڈان میں فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان 7 دن کی جنگ بندی کے باوجود دارالحکومت خرطوم فضائی حملوں اور فائرنگ کی زوردار آوازوں سے گونج اٹھا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فوج اور پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان 15 اپریل کو شروع ہونے والی لڑائی کو روکنے کے لیے 7 دن کی جنگ بندی کے باوجود بھی دارالحکومت میں جنگ کا ماحول برقرار رہا جس کی وجہ سے جنگ بندی کا معاہدہ برقرار رکھنے کے امکانات کم ہوگئے ہیں جہاں شدید بحران اور قحط کم کرنے کے لیے ایسا معاہدہ کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ کے فنڈ چیف سوڈانی لوگوں کے ساتھ اپنے عزائم کا اعادہ کرنے پورٹ سوڈان پہنچ گئے ہیں۔فنڈ چیف کے ترجمان نے کہا کہ جنگی علاقوں میں پھنسے لوگوں کو وہاں سے نکلنے کا محفوظ راستہ دینے کی ضمانت کے ذریعے بحران میں کمی لانا ا ترجیح میں شامل ہے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سوڈان میں جاری لڑائی کی وجہ سے پہلے ہی انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے جہاں ایک لاکھ افراد تھوڑی خوراک اور پانی کے ساتھ پڑوسی ممالک کی طرف نکل مقانی پر مجبور ہوئے۔واضح رہے کہ سوڈان میں امدادی سرگرمیاں بھی معطل ہو چکی ہیں جہاں تقریباً ایک تہائی آبادی پہلے ہی امداد پر منحصر ہے۔قبل ازیں فوج اور آر ایس ایف کے درمیان 24 سے 72 گھنٹوں تک جنگ بندی کا معاہدہ رہا لیکن اس پر کسی فریق نے مکمل طور پر عمل نہیں کیا۔گزشتہ روز جنوبی سوڈان کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کے صدر کی ثالثی میں دونوں فریقین نے 11 مئی تک جنگ بندی اور امن مذاکرات کے لیے اپنے نمائندون کے نام تجویز کرنے پر اتفاق کیا ہے۔دونوں فریقین کے درمیان اس سے قبل ہونے والی جنگ بندی آج ختم ہونی تھی۔تاہم یہ بات واضح نہیں کہ آرمی چیف جنرل عبدالفتح البرہان اور ان کے نائب طاقت ور پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے کمانڈر محمد ہمدان دیگلو اس پر کس طرح عمل کریں گے۔فوج نے دارالحکومت میں آر ایس ایف کے یونٹس پر فضائی طاقت کا استعمال کیا ہے جس کی وجہ سے مختلف علاقوں میں شدید نقصان ہوا ہے۔دونوں فوجی سربراہان نے جنگ میں نرمی کے لیے کوئی لچک نہیں دکھائی اور نہ ہی دونوں میں سے کوئی ایک کامیاب ہوتا دکھائی دے رہا ہے جس کی وجہ سے قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ یہ جنگ طویل عرصے تک جاری رہنے کا امکان ہے۔رپورٹ کے مطابق فوجی طاقتوں کے درمیان اب جنگ تیسرے ہفتے میں ہے جس نے دارالحکومت خرطوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے جس کی وجہ سے سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔سوڈان کی وزارت صحت نے کہا کہ اس وقت تک 550 افراد ہلاک اور 5 ہزار کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ادھر بیرونی حکومتیں سوڈان سے اپنے شہریوں کو نکالنے کے آخری مراحل میں جہاں ہزاروں افراد اپنے اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔