جنرل البرہان کاآرایس ایف پرشہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پراستعمال کرنے کاالزام
خرطوم،اپریل۔سوڈان (السودان)کے آرمی چیف جنرل عبدالفتاح البرہان نے پیراملٹری سریع الحرکت فورسزپرلڑائی میں شہریوں کو انسانی ڈھال کے طورپراستعمال کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔جنرل البرہان نے ہفتے کے روز العربیہ کو بتایا:’’آر ایس ایف (کے جنگجو)رہائشی علاقوں میں تعینات ہیں، اور وہ شہریوں کو انسانی ڈھال کے طورپراستعمال کر رہے ہیں‘‘۔البرہان کی وفادارسوڈانی فوج اورآر ایس ایف کے درمیان گزشتہ ہفتے شروع ہونے والی لڑائی میں 400 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔انھوں نے آرایس ایف پر’’سفارتی مشنوں پرحملہ کرنے، بین الاقوامی قوانین کو نظراندازکرنے اور اسپتالوں کو فوجی مقامات میں تبدیل کرنیکا بھی الزام عاید کیا ہے‘‘۔انھوں نے مزیدکہا:’’آر ایس ایف نے اسٹورز، بینکوں اور سرکاری اداروں پر حملے کیے‘‘۔آر ایس ایف کے کمانڈرمحمد حمدان دقلو کے بارے میں پوچھے جانے پر جنرل البرہان نے کہا کہ کوئی نہیں جانتا کہ وہ کہاں ہیں؟حتیٰ کہ ان کے تحت پیراملٹری دستے بھی نہیں جانتے کہ وہ کہاں ہیں۔آرمی چیف نے یہ بھی کہا کہ مرکزی دارالحکومت خرطوم اورریاست جنوبی دارفور کے دارالحکومت نیالا کے ہوائی اڈوں کے سوا سوڈان کے باقی ہوائی اڈے فوج کے کنٹرول میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’’شہروں کے اندر(لڑائی) تصادم کو طول دیتی ہے۔مسلح افراد کوجنگ کو ختم کرنے کے لیے رہائشی علاقوں کو چھوڑنا ہوگا۔ تاہم فی الوقت کوئی بھی پیشین گوئی نہیں کرسکتا کہ جھڑپیں کب اور کیسے ختم ہوں گی‘‘۔جنرل البرہان نے مزید کہا کہ اس لڑائی میں سوڈانی عوام ہی کا سب سے زیادہ نقصان ہورہا ہے اورہم بحران کے حل کے لیے داخلی مذاکرات کا مطالبہ کرتے ہیں۔واضح رہے کہ سوڈان کی سرحدیں سات ممالک سے ملتی ہیں اور یہ مصر، سعودی عرب، ایتھوپیا اور افریقاکے غیرمستحکم خطہ ساحل کے درمیان واقع ہے۔لڑائی سے علاقائی کشیدگی کوہواملنے کااندیشہ ہے۔براعظم افریقا میں واقع اس غریب عرب ملک میں تشدد کا یہ نیا سلسلہ سابق صدرعمرالبشیرکیاقتدار کے خاتمے کے چارسال بعد اور فوجی بغاوت کے دو سال بعد نئی سویلین حکومت کی تشکیل کے بین الاقوامی حمایت یافتہ منصوبہ پر اختلافات کی وجہ سے شروع ہوا تھا۔دونوں فریق ایک دوسرے پرانتقال اقتدارکوناکام بنانے کا الزام لگاتے ہیں۔