طاقت کا اظہار، روسی صدر کا مقبوضہ یوکرینی علاقوں کا دورہ
خیرسون،اپریل۔ایک ویڈیو میں صدر ولادیمیر پوٹن کو روسی فورسز کے زیر قبضہ یوکرینی علاقوں میں کمانڈروں سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب جی سیون ممالک نے روس پر مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین میں لڑنے والے روسی فوجیوں کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا ہے۔ روس کے سرکاری ٹیلی ویڑن پر نشر کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صدر پوٹن ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے جنوبی علاقے خیرسون میں پہنچتے ہیں اور پھر اعلیٰ فوجی کمانڈروں سے ملاقات کرتے ہیں۔اس کے بعد انہیں یوکرینی علاقے مشرقی لوہانسک میں روسی نیشنل گارڈ کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ماسکو حکام نے یہ نہیں بتایا کہ یہ دورہ کب ہوا اور اس فوٹیج کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔صدر پوٹن کی طرف سے روس کے زیر کنٹرول علاقوں کا یہ دوسرا دورہ ہے لیکن انہوں نے خیرسون اور لوہانسک کا دورہ پہلی مرتبہ کیا ہے۔ یہ دونوں یوکرینی علاقے جزوی طور پر روسی فوجیوں کے کنٹرول میں ہیں۔روسی صدر کی جانب سے طاقت کا یہ اظہار ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب یوکرین کی فوجیں مقبوضہ علاقوں پر دوبارہ قبضہ کرنے کے لیے ایک تازہ جوابی کارروائی کی تیاری کر رہی ہیں۔جاری کردہ بیان کے مطابق صدر پوٹن نے لوہانسک اور خیرسون میں فوجیوں سے ملاقات کے دوران انہیں ایسٹر کی مبارکباد دی۔ یاد رہے کہ آرتھوڈوکس مسیحیوں نے ایسٹر گزشتہ اتوار کو منایا تھا۔گزشتہ سال ستمبر میں روس نے خیرسون، لوہانسک، ڈونیٹسک اور زاپوریڑیا کے علاقوں کو اپنے ساتھ ضم کر لیا تھا جبکہ بین الاقوامی برادری نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ غیرقانونی عمل ہے۔جی سیون ممالک کی طرف سے مزید پابندیوں کا عزم دوسری جانب ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی سیون نے روس کا مقابلہ مل کر اور ماسکو حکومت کے خلاف مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ جی سیون کا تین روزہ اجلاس جاپان میں جاری تھا۔منگل کو اس اجلاس کے اختتام پر جی سیون کے ارکان نے کہا کہ وہ یوکرین میں روسی جنگ کے خلاف پابندیوں کو تیز کرنے، مربوط بنانے اور انہیں مکمل طور پر‘‘ نافذ کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے، جنگی جرائم اور دیگر مظالم جیسے کہ روس کی طرف سے یوکرینی شہریوں اور اہم شہری بنیادی ڈھانچے پر حملوں کو کوئی استثنیٰ فراہم نہیں کیا جا سکتا۔‘‘اس مذمتی بیان میں مزید کہا گیا ہے، روس کی غیر ذمہ دارانہ جوہری بیان بازی اور بیلاروس میں جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی کی دھمکی ناقابل قبول ہے۔‘‘جی سیون کا یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے یورپی یونین کو امریکہ پر اپنا انحصار کم کرنے کے ساتھ ساتھ تائیوان کے بحران میں شامل ہونے سے خبردار کیا ہے۔