سعودی عرب کے تمام انڈین اسکولوں میں مہنگے تعلیمی پروجیکٹ کو نافذ نہ کیا جائے۔ غضنفر عالم

نئی دہلی/جدہ، انٹرنیشنل انڈین اسکول جدہ کی انتظامی کمیٹی کے سابق چیئرمین مسٹر غضنفر عالم نے مجوزہ تعلیمی پروجیکٹ کو جدہ اور دمام میں نافذ نہ کرنے کا خیرمقدم کرتے ہوئے ہندوستانی حکومت اور سفیر برائے سعودی عرب اوصاف سعید سے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی عرب کے تمام انڈین اسکول میں اس پروجیکٹ کو نافذ نہ کیا جائے کیوں کہ یہ والدین پر ناقابل برداشت بوجھ ہوگا انہوں نے کہاکہ میڈیا اور عا م لوگوں کے دباؤ کی وجہ سے انٹرنیشنل انڈین اسکول جدہ اور دمام میں اس پروجیکٹ کا نفاذ روک دیا گیا ہے لیکن سعودی عرب کے دیگر انڈین اسکول میں اس پروجیکٹ کو نافذ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر یہ نافذ ہوگیا تو یہ والدین پر بہت بڑا بوجھ ہوگا کیوں کہ والدین سیلری آدھی ہوجانے یا بہت کم ہوجانے سے پہلے ہی پریشان ہیں اور اس مہنگے تعلیمی پروجیکٹ کے نفاذ کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کو اسکول سے نکالنے کے لئے مجبور ہوجاتے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت ہند اور ہندوستانی سفیر اوصاف سعید سے مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح جدہ اور دمام میں اس پروجیکٹ کوروک دیا گیا ہے اسی طرح تمام انڈین اسکول میں اس مہنگے پروجیکٹ کو روک دیا جائے۔یہ مہنگا تعلیمی پروجیکٹ حیدرآباد کی ایک کمپنی کو دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس پروجیکٹ کے خلاف آواز اٹھانے کی پاداش میں انٹرنیشنل انڈین اسکول جدہ کے چیرمین غضنفر عالم اور تین ممبروں کو ہٹادیاگیا ہے جب کہ دمام میں چیرمین اور پرنسپل کو ہٹایاگیا ہے۔ ہر اسکول میں انتظام و انصرام کے لئے سات ممبروں پر مشتمل ایک کمیٹی ہوتی ہے جس میں ایک چیرمین اور چھ ممبر ہوتے ہیں۔ چیرمین کا انتخاب ممبران کرتے ہیں۔ہندوستانی سفیر اسکول کے سرپرست ہوتے ہیں جب کہ قونصلر آبزرور ہوتے ہیں۔ صرف جدہ میں ہی گیارہ ہزار ہندوستانی بچے زیر تعلیم ہیں۔ اس مجوزہ مہنگے تعلیمی پروجیکٹ کی وجہ سے بہت پریشان تھے۔خیال رہے کہ انٹرنیشنل انڈین اسکول جدہ کے خط میں کہا گیا ہے کہ اسکول کے خلاف کام کرنے کی وجہ سے ہٹاگیا ہے اور خط میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ انتطامی اور مالی غلطیوں کی حمایت کی گئی ہے جو اسکول کے بچوں کے لئے نقصان دہ ہے۔

قبل ازیں مسٹر غضنفر نے دعوی کیا تھا کہ عدالتی قانونی چارہ جوئی میں 12 ملین سے زائد سعودی ریال بیجاخرچ ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ کووڈ وبا کے دوران میں والدین اورسرپرست پر بوجھ ڈالنا مناسب نہیں ہے کیوں کہ بہت سارے لوگوں کی نوکریاں چلی گئیں، یا تنخواہیں کم ہوگئی ہیں۔ ایسے میں ایک اسکول پر سات لاکھ ریال کا بوجھ ڈالنا مناسب نہیں ہے اور وہ ٹیوشن فیس اور دیگر اخراجات برداشت کرنے کے متحمل نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ای او آئی ریاض کی سرپرستی میں دس اسکولوں میں انتہائی مہنگا، نا قابل عمل اور غیرصاف و شفاف نئے تعلیمی پروجیکٹ شروع کیا جارہا ہے، جس پر ہر سال تفریباً 12 ملین سعودی ریال یعنی ہندوستانی روپے میں تقریبا 23 کرورڑ خرچ ہوتے۔

 

Related Articles