اپوزیشن کی شدید مخالفت کے درمیان راجیہ سبھا میں زراعتی اصلاحات کا بل منظور
نئی دہلی،اتوار کے روز راجیہ سبھا میں اپوزیشن کی طرف سے زبردست ہنگامے کے درمیان زراعتی اصلاحات سے متعلق دو بل ‘کسانوں کی پیداواراور تجارت (فروغ اور سہل کاری) بل 2020’ اور ‘کسان (تفویض اختیار اور تحفظ) فصل کی قیمت کی یقین دہانی اور زراعتی خدمات کے معاہدے 2020’ کو صوتی ووٹ کے ذریعہ منظور کیا گیا۔
لوک سبھا میں پہلے ہی یہ دونوں بل پاس ہوچکے ہيں۔ یہ دونوں بل جون میں جاری کردہ دونوں آرڈینینس کی جگہ لیں گے۔
ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے بحث کے بعد ان دونوں بل کو منظور کرنے کی کارروائی شروع کی، تو عام آدمی پارٹی، ترنمول کانگریس، کانگریس، ڈی ایم کے اور بائیں بازو کی پارٹیوں نے اس کی سخت مخالفت کی۔ عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ، کانگریس کی سیلجا اور ترنمول کانگریس کے ڈولا سین نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے وسط میں آئے اور ہنگامہ کرنے لگے۔
ہنگامے کے دوران ترنمول کانگریس کے ڈیرک او برائن نے چیئر میں کی نشست کے سامنے کھڑے مارشل کے ہاتھ سے کچھ دستاویزات چھین لیے اور انہیں پھاڑ کر پھینک دیا۔ اشتعال میں، مسٹر برائن نے ڈپٹی چیئرمین کے مائیک کو بھی نقصان پہنچایا جس کی وجہ سے دوپہر 1.14 بجے ایوان کا ساؤنڈ سسٹم خراب ہوگیا۔ اس کے بعد ممبروں کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایوان کو 15 منٹ کے لئے ملتوی کردیا گیا۔ اپوزیشن ان دونوں بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کا مطالبہ کررہا تھا۔
جب ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو بل کی منظوری کا عمل دوبارہ شروع کیا گیا، جس دوران اپوزیشن پارٹیوں کے ممبروں کی ہنگامہ آرائی جاری رہی اور اسی دوران دونوں بل کو صوتی ووٹ کے ذریعہ منظور کرلیا گیا۔
وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے دونوں بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کم از کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) کے نظام کو بند نہیں کیا جائے گا اور وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اس سلسلے میں یقین دہانی کرائی ہے۔ یہ بل کسانوں کو اپنی پیداوار فروخت کرنے کے لئے دو آپشن فراہم کریں گے۔ ان بلوں میں، کسانوں کو یہ آزادی دی گئی ہے کہ وہ اپنی فصلوں کو منڈی کی قیمت پر مارکیٹ کے باہر کہیں بھی بیچ دیں۔ اس کے ساتھ ہی کنٹریکٹ فارمنگ کا بھی التزام کیا گیا ہے۔ اس سے زیادہ قیمت والی فصلوں کی کاشت میں اضافہ ہوگا اور جدید زراعتی تکنیک کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کی زندگی میں انقلابی تبدیلیاں لانا چاہتی ہیں اور فصلوں کی بوائی کے وقت ہی انہیں مناسب قیمت کا یقین دلانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس سے قبل وزیر زراعت کے ذریعہ یہ بل پیش کیے جانے سے پہلے مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کے راگیش اور دیگر 6 ممبران نے ان بلوں سے متعلق آرڈیننس کو منسوخ کرنے کے لئے قرارداد پیش کی۔
مسٹر تومر نے کہا کہ کاشتکار اب اپنی مرضی کے مطابق جہاں بھی چاہیں، اپنی فصلیں فروخت کرسکیں گے۔ پہلے کاشتکار اپنی فصلیں مطلوبہ جگہ اور قیمت پر نہیں بیچ سکتے تھے۔
ایوان میں بل کی منظوری کے دوران، عام ادمی پارٹی کے سنجے سنگھ، کانگریس کی کماری شیلجا اور ترنمول کانگریس کے ڈولا سین ایوان کے وسط میں آکر نعرے بازی کی۔ اس پر، ڈپٹی چیئرمین نے ممبران سے اپنی نشستوں پر واپس جانے کی اپیل کی۔ اس کے باوجود اپوزیشن کے سخت ہنگامے کے سبب ایوان کی کارروائی میں کچھ دیر ک لیے خلل پڑا۔