ہرجانے کا دعویٰ: نواز الدین نے تصفیہ کیلئے سابق اہلیہ کو اپنی شرائط پیش کر دیں

ممبئی،مارچ۔بھارتی اداکار نواز الدین صدیقی نے سابق اہلیہ عالیہ صدیقی اور بھائی شمس الدین صدیقی کے خلاف ہتک عزت کے معاملے پر 100 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ داخل کرنے کے اگلے روز اہلیہ کو تصفیہ کیلئے معاہدے کا مسودہ بھیج دیا۔عالیہ صدیقی کے وکیل نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں نواز الدین صدیقی کے وکیل کی جانب سے ان کے شرائط پر مبنی تصفیہ معاہدے کا مسودہ موصول ہوا ہے، کوشش ہوگی کہ دونوں کے درمیان تمام ناخوشگوار معاملات خوش اسلوبی سے نمٹ جائیں۔عالیہ صدیقی کے وکیل رضوان صدیقی کا کہنا تھا کہ 27 مارچ کو ممبئی کی ہائی کورٹ میں معاملے کی سماعت ہونی ہے جبکہ پچھلی سماعت پر عدالت نے دونوں پارٹیوں کو اگلی پیشی سے قبل معاملہ آپس میں خوش اسلوبی سے حل کرنے کا موقع دیا تھا جس کے بعد نواز الدین کے وکیل کی جانب سے معاملے کے تصفیہ کیلئے مجوزہ معاہدے کا مسودہ موصول ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنی موکلہ سے اس مسودے پر بات کریں گے اور ان کی پوری کوشش ہوگی کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان یہ تمام ناخوشگوار معاملات عدالت کے باہر ایک ہی مرتبہ خوش اسلوبی سے نمٹ جائیں۔نواز الدین صدیقی کی جانب سے دائر کیے گئے 100 کروڑ ہرجانے کی دعویٰ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں رضوان صدیقی کا کہنا تھا تاحال انہیں عدالت کی جانب سے ہتک عزت کے معاملے پر ہرجانے کا نوٹس موصول نہیں ہوا ہے نہ ہی ہمیں اس کی کاپی فراہم کی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر دونوں پارٹیوں کے درمیان تصفیہ کا معاہدہ طے پا جاتا ہے تو ہرجانے کے دعویٰ سے دستبرداری کی شرط بھی اس معاہدے میں شامل کی جا سکتی ہے۔واضح رہے کہ 23 مارچ کو نواز الدین صدیقی کی جانب سے اہلیہ کے خلاف بچوں کو زبردستی اپنے پاس رکھنے سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران دونوں پارٹیوں نے بینچ کے سامنے بچوں کے بہتر مستقبل کیلئے اپنے تمام معاملات بھلاکر آگے بڑھنے کا اعادہ کیا گیا۔بعد ازاں گزشتہ روز بھارتی اداکار نواز الدین صدیقی نے سابق اہلیہ اور اپنے بھائی کے خلاف ہتک عزت پر 100 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ داخل کر دیا تھا، وکیل کے ذریعے داخل کی گئی درخواست میں اداکارنے استدعا کی تھی کہ سابق اہلیہ اور بھائی کو پابند کیا جائے کہ وہ سوشل میڈیا سے ان پر لگائے گئے جھوٹے الزامات پر مبنی مواد ہٹاکر آئندہ کیلئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم یا کسی دوسرے ذریعے سے ان پر جھوٹے الزامات نہیں لگائیں گے اور تحریری صورت میں تمام جھوٹے الزامات پر معافی مانگیں گے۔

Related Articles