شام میں امریکی کانٹریکٹر کی ہلاکت، صدر بائیڈن کی ایران کو تنبیہ
واشنگٹن،مارچ۔امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ ایران کے ساتھ کوئی تصادم نہیں چاہتا مگر اپنے شہریوں کا ہر صورت تحفظ کرے گا۔جمعے کو اپنے دورۂ کینیڈا کے دوران گفتگو کرتے ہوئے صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنی پوری قوت استعمال کرے گا جس کا گزشتہ روز مظاہرہ کیا گیا۔صدر بائیڈن کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی فوج نے جمعرات کو بتایا تھا کہ اس نے مشرقی شام میں ایران کے پاسدارانِ انقلاب سے وابستہ گروہوں کے ٹھکانوں پر متعدد فضائی حملے کیے ہیں۔ یہ حملے جمعرات کو ایک ڈرون حملے میں امریکی کانٹریکٹر کی ہلاکت کے جواب میں کیے گئے تھے۔انٹیلی جنس اداروں کا اندازہ ہے کہ یہ ‘ایرانی ساختہ’ ڈرون تھا جس کے نتیجے میں ایک کانٹریکٹر ہلاک اور پانچ امریکی فوجیوں سمیت چھ امریکی زخمی ہوئے تھے۔امریکی محکمۂ دفاع کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل پیٹرک رائیڈر نے جمعے کو صحافیوں کو بتایا کہ اس آپریشن کا مقصد یہ واضح پیغام دینا تھا کہ ہم اپنے اہلکاروں کے تحفظ کو کتنا سنجیدہ لیتے ہیں۔ہم ہر ایسے موقعے پر فوری اور مستعدی کے ساتھ ایکشن لیں گے۔ شام میں جاری جنگ کی مانیٹرنگ کرنے والے برطانوی گروپ ‘سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس’ نے بتایا کہ امریکی حملے میں 19افراد ہلاک ہوئے ہیں۔جمعرات کو شمال مشرقی شام میں ہونے والے حملے سے متعلق پینٹاگان نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ شام کے شہر حسکہ میں جمعرات کی دوپہر ایک بجکر 38 منٹ پر فوجی اڈے کی مینٹی ننس فیسلیٹی کو ڈرون حملے سے نشانہ بنایا گیا تھا۔واضح رہے کہ شام میں شدت پسند تنظیم داعش کو دوبارہ سر اٹھانے سے روکنے کے لیے لگ بھگ 900 امریکی فوجی مشرقی شام میں شامی کرد فورسز کی مدد کے لیے موجود ہیں۔امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے کمانڈر جنرل ایرک کوریلا کے مطابق ایران کے حمایت یافتہ گروپس نے جنوری 2021 سے لے کر اب تک ڈرونز اور راکٹس کے ذریعے شام اور عراق میں امریکی فوج پر 78 حملے کیے ہیں۔جمعرات کو ایک بیان میں جنرل کوریلا کا کہنا تھا کہ ایران کے حمایتی گروپس کا امریکی فوج اور حلیف فورسز پر یہ حملہ انہی حملوں کے سلسلے میں ایک اور اضافہ ہے۔