برطانیہ: سبزیوں اورسلاد کی قلت، خوراک کی قیمت 45 سال کی بلند سطح پر

لندن،مارچ۔ برطانیہ میں سبزیوں اور سلاد کی قلت کی وجہ سے افراط زر میں غیر متوقع اضافہ ہوگیا ہے اور خوراک کی قیمت 45سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ریسٹورنٹس اور پبس میں شراب کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق فروری میں افراط زر کی شرح 10.4فیصد تک پہنچ گئی ہے، گزشتہ ماہ خواتین اور بچوں کے ملبوسات کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا جبکہ فیول کی قیمتوں میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعرات کو بینک آف انگلینڈ سود کی شرح میں کمی بیشی کرنے یا یہی شرح برقرار رکھنے کے بارے میں فیصلے کا اعلان کرے گا۔ بینک دسمبر 2021سے اب تک 10 مرتبہ سود کی شرح میں اضافہ کرچکا ہے تاکہ قرض کا حصول زیادہ مشکل ہوجائے اور لوگ خرچ میں کمی کرنے پر مجبور ہوجائیں، جس سے توقع کی جاتی ہے کہ قیمتوں میں اضافے کے سلسلے کو روکا جاسکے گا۔ فروری میں افراط زر کی شرح میں غیر متوقع اضافہ اشیائے خوراک کی قیمتوں میں مسلسل اضافے اور سپر مارکیٹس میں سلاد اور سبزیوں کی قلت کے سبب ہوا۔ اطلاعات کے مطابق اسپین اور نارتھ امریکہ میں موسم کی شدت کی وجہ سے سبزیوں کی کاشت متاثر ہوئی ہے، جس کی وجہ سے ٹماٹر، مرچوں اور کھیرے کی سپلائی میں بہت کمی آگئی ہے۔ سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کا ایک سبب انرجی کی قیمتوں میں اضافہ بھی ہے، جس سے برطانیہ کے کاشتکار بری طرح متاثر ہوئے ہیں، اس کے علاوہ سپلائی چین کا بھی مسئلہ ہے۔ قومی شماریات دفتر کے چیف اکنامسٹ گرانٹ فٹزنر کا کہنا ہے کہ پورے یورپ میں خراب موسم اور انرجی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں سبزیوں کی کمیابی کی وجہ ہیں۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ جنوری میں شراب کی قیمتوں میں کمی کے بعد ریسٹورنٹس اور پبس میں شراب کی قیمتوں میں اضافے کی توقع نہیں تھی۔ بہت سے ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے فروری میں افراط زر کی شرح میں کمی ہوسکے گی لیکن چانسلر جیریمی ہنٹ کا کہنا ہے کہ افراط زر میں کمی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ پورے ملک میں فیملیز کو کن مشکل حالات کا سامنا ہے، اسی لئے ہم افراط زر کو کنٹرول کرنے کی پوری کوشش کررہے ہیں اور ہم اس سال اوسطاً ہر گھرانے کو 3,300 پونڈ کی امداد فراہم کریں گے۔

 

Related Articles