ترقی بن چکی ہے یوپی کی پہچان:یوگی

لکھنؤ:مارچ۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ہفتہ کو دعوی کیا کہ چھ سال پہلے ذات، کنبہ پروری اور مافیا عناصر کے لئے بدنام اترپردیش آج اترپردیش ترقی اور مہوتسو کے لئے ملک۔ دنیا میں اپنی شناخت قائم کرنے میں کامیابی حاصل کرچکا ہے۔اپنے دوسرے میعاد کار کی پہلی سالگرہ کے موقع پر یوگی نے یہاں لوک بھون میں منعقد پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی تحریک اور رہنمائی کی بدولت اترپردیش نے ملک اور دنیا میں الگ شناخت بنائی ہے۔یوپی کو اب مافیا کے لئے نہیں بلکہ مہوتسو کے لئے جانا جاتا ہے۔سابقہ 6سال نئے اترپردیش کی تعمیر کی کہانی بیان کرتے ہیں۔ان چھ سالوں میں لوگوں نے محسوس کیا کہ ڈبل انجن کی حکومت کے کیا معنی ہوتے ہیں۔ حکومت اور تنظیم کے درمیان بہتر تال میل کے بہتر نتائج عوام کے سامنے آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مکمل اکثریت کی حکومت اور اس کی استحکام کا مطلب کیا ہوتا ہے۔یہ بی جے پی حکومت نے یوپی کے اندر بہتر تال میل کے ذریعہ حاصل کیا ہے۔ وزیر اعظم کی تحریک سے ریاستی حکومت نے یوپی کی ترقی کا جو ایکشن پلان بنایا تھا۔ پوری ایمانداری سے اسے نافذ کرنے کے لئے ہر سطح پر کوششیں جاری ہیں۔ نتائج سب کے سامنے ہیں۔ پہلے یوپی کے اندر روایتی ذات، مذہب،بدعنوانی، کنبہ پروی کے نام پر جو سیاستی ہوتی تھی۔ اس سے الگ ہٹ کر ہم نے یہاں کی پہچان یوپی کے مطابق لامحدود امکانات والے ریاست کی شکل میں بڑھانے کے لئے 10سیکٹر نشانزد کئے جس پر پوری ٹیم نے کام کیا۔وزیر اعلی نے کہا کہ ان چھ سالوں میں تین سال کورونا سے لڑتے ہوئے کام ہوئے ہیں۔ اس دوران ریاست نے متعدد حصولیابیاں حاصل کی ہیں۔ جس یوپی کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ ترقی نہیں کرسکتا،پی ایم کی سبھی فلیگ شپ اسکیمات میں آج وہ نمبر ایک کی دوڑ میں ہے۔یوپی کے انفرااسٹرکچر کا ذکر پورے ملک میں ہے۔ نوجوانوں کی نوکری میں شفافیت کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر میں بھی نوکری اور روزگار کے ڈھیروں مواقع پیدا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔آج ایک کروڑ سے زیادہ بے سہارا خواتین،وردھاستھا پنشن پانے والی خواتین، معذوروین کو 12ہزار روپئے سالانہ پنشن یوپی میں دیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ وہی اترپردیش ہے جہاں تمام سرپرست اس بات کے لئے فکر مند ہوتے تھے کہ بیٹیوں کی شادی کیسے کریں گے۔ اسے کیسے پڑھائیں گے۔ آج 14لاکھ بیٹیاں کنیا سمنگلا اسکیم سے مستفید ہوئیں۔وزیر اعلی اجتماعی شادی اسکیم کے تحت سوا دو لاکھ بیٹیوں کی شادی ہوئی۔ اب بھی لگاتار کام جاری ہیں۔ خاتون اپنی مدد آپ گروپ نئے ماڈل کی شکل میں کام کررہا ہے۔ خاتون اطفال بہبود ڈپارٹمنٹ نے پوشاہار اسکیم سے ہر عدم تغذیہ کا شکار کنبے کو جوڑا گیا۔ان کے پلانٹ ہر بلاک سطح پر لگائے جارہے ہیں۔ یوپی خاتون بااختیاری،خودانحصاری اور وقار کے آئیڈل کی شکل میں آگے بڑھایا ہے۔یوگی نے کہا کہ نوجوان آسانی سے نوکری، معاشی خودانصاری میں آگے بڑھ سکیں۔خود کے روزگار کے لئے ایم ایم ای میں ہوئے کام دکھائے دے رہے ہیں۔ وشوکرما شرم سمان دستکاری کو نئی شناخت دلال رہا ہے۔ ہم دو کروڑ نوجوانوں کو تکنیکی طور سے اہل بناسکے۔ یوپی ملک کا پہلا صوبہ ہے جہاں 20لاکھ نوجوانوں کو ہم نے اس سے مستفید کیا ہے۔ آج یوپی کا کوئی ضلع نہیں جہاں کے نوجوانوں کو سرکاری نوکری نہ ملی ہو۔ بلا تفریق کے باوقار طریقے سے ہر طبقے کا نوجوان نوکری حاصل کررہا ہے۔ کروڑوں نوجوانوں کو نوکری اور روزگار کے امکانات کو آگے بڑھانے میں ہمیں کامیابی ملی ہے۔او ڈی او پی نے ہر مزدور کو روزگار فراہم کیا ہے۔مصیبت کے وقت میں چیلنج کے ساتھ کیسے کام ہوتا ہے یوپی نے اس کی مثال پیش کی ہے۔وزیر اعلی نے کہا کہ کسانوں کی زندگی میں خوشحالی لانے کے لئے ڈی بی ٹی کے ذریعہ سے ساڑھے تین لاکھ کروڑ کی رقم ان کے کھاتے میں بھیجی گئی ہے۔ قرض معافی کی بات کو اس کے ساتھ جوڑ دیا جائے تو یہ ہندسہ چار لاکھ کروڑ سے اوپر پہنچ جاتی ہے۔یہ حکومت کی ترجیح کو ظاہرکرتا ہے جہاں ذات،مذہب نہیں بلکہ گاؤں غریب نوجوان کسان و خواتین ہیں۔انہوں نے کہا کہ یوپی کے بارے میں عام خیال تھا کہ یہاں کنبہ پروری ہے۔ فسادات ہوتے ہیں لیکن چھ سال میں ایک بھی فساد نہیں ہوا۔ نظم ونسق کو لے کر لوگ کیا کیا کہتے تھے جسے ناممکن کہا جاتا تھا۔ یوپی ننے اسے ممکن بنا دیا ہے۔1.64لاکھ پولیس تقرری کے عمل کو شفافیت کے ساتھ پورا کیا گیا۔ یوپی کا ہر نوجوان ہمارے کنبے کا حصہ ہے۔ پولیس نے ریفارم کے لئے کوششیں کی گئیں۔ یوپی میں سات پولیس کمشنریٹ بنے ہیں۔ریاست میں ہر تحصیل پر فائر اسٹیشن کا قیام کیا گیا۔ ہرتھانے اور پولیس لائن میں اچھے بیرک بن چکے ہیں یا بنتے دکھیں گے۔ سائبر تھانہ ہر رینج اور ضلع سطح پر بنانے کے لئے کام ہورہا ہے۔ ہر رینج سطح پر فورنسک لیب کے قیام کا کام جاری ہے۔ پولیس ٹریننگ کی اہلیت کو تین گنا بڑھایا گیا ہے۔ لکھنؤ میں سائبر اور فورنسک لیب کا قیام کیا جارہا ہے۔ ایس ڈی آر ایف کے قیام کے لئے تین بٹالین کی تشکیل ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ خاتون اہلکار کی تعداد 10ہزار 40ہزار تک بڑھادی گئی ہے۔ یہ اپنے آپ میں خاتون بااختیاری کی مثال پیش کررہی ہے۔ یہاں صرف حکومت میں ہی نہیں انتظامیہ میں بھی مستقل مزاجی ہے۔پہلی بار آپ نے دیکھا ہوگا کہ کوئی ڈی ایم۔پولیس کپتان اپنا میعاد کار پورا کررہے ہیں۔پہلے تاش کے پتوں کی طرف افسران بھی پیسے جاتے تھے۔ حکومت میں استحکام ہے تو انتظامیہ میں استحکام ہے۔ اس کا فائدہ 25کروڑ عوام کو مل رہا ہے۔اس سے پہلے یوگی نے چھ سال کی حصولیابیوں پر مبنی کتاب’چھ سال یوپی خوشحال‘ کا اجرأء کیا۔

Related Articles