افغانستان: ’طالبان حکام بیٹوں کو سرکاری نوکریوں سے فارغ کریں‘
کابل،مارچ۔طالبان کے رہنما نے افغان حکام کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے اْن تمام رشتہ داروں کو برطرف کریں جنھیں انھوں نے سرکاری عہدوں پر رکھا ہوا ہے۔ہیبت اللہ اخوندزادہ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اہلکار اپنے بیٹوں یا خاندان کے دیگر افراد کی جگہ دوسرے افراد کی تقرری کریں اور مستقبل میں رشتہ داروں کو ملازمت دینے سے گریز کریں۔طالبان نے 2021 میں اقتدار سنبھالتے ہی کچھ سینیئر عملے کو برطرف کر دیا تھا، جبکہ دیگر فرار ہو گئے تھے۔ایسے الزامات سامنے آئے ہیں کہ ناتجربہ کار عملے کو ان ذاتی تعلقات کی بنیاد پر رکھا گیا ہے۔پشاور، پاکستان میں واقع افغان اسلامک پریس نے رپورٹ کیا کہ یہ حکم نامہ ان الزامات کے بعد جاری کیا گیا ہے کہ طالبان کے کئی سینئر عہدیداروں نے اپنے بیٹوں کو حکومت کے اندر کام کرنے کے لیے مقرر کیا تھا۔حکم نامے کی ایک تصویر سنیچر کے روز آفس آف ایڈمنسٹریٹو افیئرز کے ٹوئٹر پیج پر پوسٹ کی گئی۔طالبان کے کابل میں داخل ہونے اور ملک پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے افغانستان کو گہرے معاشی اور انسانی بحران کا سامنا ہے۔ غیر ملکی فوجی دستے دو دہائیوں سے ملک میں موجود تھے، ایک ایسی جنگ لڑ رہے تھے جس میں دسیوں ہزار ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوئے۔تب سے، طالبان حکومت کے ارکان پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں، مرکزی بینک کے بیرون ملک اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں، اور زیادہ تر غیر ملکی فنڈنگ معطل کر دی گئی ہے۔ ملک کی اقتصادی لائف لائن کو کاٹ دیا گیا ہے۔ایک اندازے کے مطابق افغانستان کے پاس کئی قدرتی وسائل ہیں جن میں قدرتی گیس، تانبا شامل ہیں جن کی مالیت ایک کھرب ڈالر سے زیادہ ہے، لیکن ملک میں کئی دہائیوں کے ہنگاموں کی وجہ سے ان ذخائر کا استعمال نہیں کیا گیا۔خواتین کے ساتھ طالبان حکومت کے سلوک نے عالمی برادری کو ناراض کیا ہے اور اس کی تنہائی میں اضافہ کیا ہے جبکہ اس کی معیشت تباہ ہو رہی ہے۔