کورونااورکساد بازاری
کورونا وائرس تو پھر سے سر اٹھانے لگا اور برطانیہ کورونا سے بچنے کی کوشیش کرتے کرتے کساد بازاری کے دور میں داخل ہوگیا۔ گیارہ سال بعد ایک بار پھر برطانیہ کو ریسشن کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔گیارہ سال پہلے آنے والا ریسشن امریکہ سے شروع ہوا تھا جب فنانشل انسٹی ٹیوشنز، لوگوں کی گھروں کے مارگیج نہ دینے کی طاقت ختم ہونے کی وجہ سے برباد ہونا شروع ہوئے تھے۔ جب یہ کساد بازاری امریکہ کے بینکوں سے نکل کر پوری دنیا کے بینکوں کو اپنی لپیٹ میں لینے لگی توکیسے ممکن تھا کہ برطانیہ اس سے محفوظ رہتا۔ برطانیہ کو بھی بد ترین کساد بازاری کا سامنا کرنا ہی پڑا۔جسے اس وقت کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنی معاشی پالیسیوں کی مدد سے ختم کیا اور ایک سال بعد ہی برطانیہ ریسشن سے باہر نکل آیا۔ گیارہ سال بعد آنے والا یہ حالیہ ریسشن چا ئناسے شروع ہونے والے کورونا وایرس کی وجہ سے شروع ہوا ہے ، جس نے پہلے انسانی جانوں کو متاثر کیا ساتھ ہی ساتھ خاموشی سے معیشتوں پر بھی منفی اثرات مرتب کرناشروع کردئیے تھے اور حیرت انگیز طور پر بڑے مضبوط ممالک اس سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ امریکہ اس سے متاثر ہوا ،جس کا سب سے پہلے ہیلتھ کا نظام متاثر ہوا اور پھر شئیر مارکیٹ اور اسٹاک ایکس چینچ تیزی سے مندی کا شکار ہوئی۔اسی وائرس نے یورپ کوبھی نہیں چھوڑا اور تیزی سے برطانیہ تک پہنچ گیا۔برطانیہ پہلے ہی بریگزٹ کرچکا تھا اور برطانوی حکومت یورپی یونین کی سپورٹ کے بغیر معاشی حالات کو سنبھالنے کی تگ و دو کر رہی تھی اتنے میں کورونا بھی آدھمکا تاہم وزیر اعظم بورس جانس نے برطانوی عوام کو ہر ممکن سپورٹ دینے کے لئے گھر بیٹھا کر کھلانے کی پالیسی اختیار بھی کی اور چار ماہ کے لاک ڈاون میں عوام کو یہ تسلی بھی دیتے رہے کہ تم گھر بیٹھو۔لیکن جوں ہی لاک ڈاون میں نرمی کی گئی توکورونا کے کیسز میں بھی تیزی آگئی اور چار ماہ کے لاک ڈاون نے معیشت کو تو نیچے کر ہی دیا تھا جو کساد بازاری کی شکل اختیار کر گیا۔ اب تازہ ترین صورتحال یہ ہے کورونا بھی پر پھیلا رہا ہے اور کساد بازاری کا دور بھی شروع ہوگیا ہے کیونکہ کاروبار یا تو بند ہورہے ہیں یا سکڑ رہے ہیں اس لئے بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اب برطانوی حکومت کو معیشت کو بھی سنبھالنا ہے اور سردی میں پھیلنے والے فلو سے پہلے برطانوی عوام کو کورونا سے بھی نجات دلانی ہے۔ سردی میں فلو این ایچ ایس پر دباو بڑھاتا ہے اور اگر کساد بازاری پر جلد ہی قابو نہیں پایا گیا تو بے روزگاری بڑھتی جائے گی اور زیادہ لوگ حکومتی امداد پر انحصار کر یں گے جس سے معیشت مزید مشکل میں پڑھے جائے گی۔