سائنسداں شری انّ کی پیداوار اور افادیت بڑھائیں: وزیراعظم نریندرمودی

نئی دہلی، مارچ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے آب وہوا میں تبدیلی، طرززندگی اور غیرصحت بخش کھانے کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کو روکنے کے لئے سائنس دانوں سے شری انّ (موٹےاناجوں) کی پیداوار اور افادیت بڑھانے کی کوششوں کومزید تیز کرنے پر زور دیا۔ مسٹر مودی نے راجدھانی کے پوسا میں واقع انڈین ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں منعقدہ گلوبل ملیٹس کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ جب دنیا آب و ہوا میں تبدیلی کے چیلنجوں سے نبرد آزما ہے، وہیں شری انّ منفی آب و ہوا اور کم پانی میں بہتر پیداوار دیتے ہیں۔ موٹے اناج کو کیمیکلز کے بغیر بھی قدرتی طور پر اگایا جا سکتا ہے۔دیگر فصلوں کے مقابلے موٹے اناج کی فصل جلد تیار ہو جاتی ہے۔ اس کا نقصان بھی کم ہے اور ذائقہ کی خصوصیت اسے ایک مخصوص پہچان دلاتی ہے۔ موٹے اناج کو خوراک کا حصہ بنا کرکھانے پینے سے ہونے والی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ ان اناجوں میں فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ تشویشناک بات ہے کہ خوراک میں موٹے اناج کا حصہ صرف پانچ سے چھ فیصد ہی ہے۔ اس کے استعمال کو بڑھانے کے لیے ہر سال اس کا ہدف مقرر کرنا ہوگا۔ سائنسدانوں کو اس طرف توجہ دینی ہوگی۔ کئی ریاستوں نے شری انّ کو عوامی تقسیم کے نظام میں شامل کیا ہے اور اسے مڈ ڈے میل میں شامل کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا گلوبل فوڈ سیکیورٹی کے سلسلے میں پریشان ہے اور موٹے اناج کے حوالے سے نیا نظام قائم کرنے اور دنیا میں سپلائی چین کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔مسٹرمودی نے کہا کہ موٹے اناج صدیوں سے ہندوستانی طرز زندگی کا ایک حصہ رہا ہے اورشری انّ کے معاملے میں ہندوستان خاص طور سے سرفہرست رہا ہے۔ وہ اس معاملے میں اپنے تجربات دنیا کے ساتھ مشترک کرنا چاہتا ہے اور دنیا سے سیکھنا بھی چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیات، فطرت، صحت اور کسانوں کی آمدنی کا تعلق موٹے اناج سے وابستہ ہے ۔ شری انّ سے موٹے اناجوں کو ایک نئی شناخت ملی ہے، یہ مجموعی ترقی کا ایک ذریعہ بن گیا ہے اور یہ گاؤں کے غریبوں سے جڑا ہوا ہے اور چھوٹے کسانوں کی خوشحالی کا باب ہے۔ انہوں نے کہا کہ موٹے اناج کی کاشت 12-13 ریاستوں میں کی جاتی ہے اور اس کی گھریلو کھپت ماہانہ دو سے تین کلو گرام تھی جو اب بڑھ کر 14 کلوگرام ہو گئی ہے۔انیس اضلاع میں یہ ایک ضلع ایک پروڈکٹ اسکیم میں شامل ہے۔وزیراعظم نے اِس بات پر خوشی اور مسرت کا اظہار کیاکہ اقوام متحدہ نے ہندوستان کی تجویزاور کوششوں سے 2023 کو موٹے اناجوں کا بین الاقوامی سال قرار دیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ موٹے اناج کو چھوٹے کسان اگاتے ہیں جن کی ملک میں تعداد تقریباً ڈھائی کروڑ ہے۔ حکومت نے ایسے کسانوں کا خیال رکھا ہے۔ اگر شری انّ کا بازار بڑھے گا تو کسانوں کی آمدنی بڑھے گی اور گاوں میں کو اس کا فائدہ ہوگا۔ ملک میں 500 سے زیادہ شری انّ اسٹارٹ اپس بنائے گئے ہیں اور خواتین سیلف ہیلپ گروپس کے ذریعے موٹے اناج کی مصنوعات بنا رہی ہیں۔ہیں۔ مسٹرمودی نے اِس اعتماد کا بھی اظہار کیا کہ منڈیوں اور ماحولیاتی نظام کے توسط سے دیہی معیشت مضبوط ہوگی، جس سے ملک کے ڈھائی کروڑ سے زیادہ کسانوں کو فائدہ پہنچے گا۔مسٹر مودی نے اس موقع پر ایک ڈاک ٹکٹ اور 75 روپے کے خصوصی سکے کی بھی نقاب کشائی کی۔ یہ کانفرنس دو روز تک جاری رہے گی۔ اس میں کئی ممالک کے وزرائے زراعت اور زراعت سے متعلقہ محکموں کے وزراء شرکت کر رہے ہیں۔

Related Articles