قانون عام آدمی کے لیے قابل فہم ہونا چاہیے: رجیجو
پنجی، مارچ ۔مرکزی وزیر قانون و انصاف کرن رجیجو نے پیر کو کہا کہ مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے عام آدمی کو قانون سمجھ میں آنا چاہئے۔یہاں منعقدہ 23 ویں دولت مشترکہ قانون کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر رجیجو نے کہا کہ اچھی حکمرانی کے بہت سے پہلو اور خصوصیات ہیں۔ مقصد یا ہدف یہ ہے کہ کرپشن کو کم سے کم اور ختم کیا جائے اور فیصلہ سازی میں معاشرے کے کمزور ترین افراد کی آواز سنی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت صرف کاروبار کرنے میں آسانی نہیں بلکہ زندگی میں آسانی پر زور دے کر اچھی حکمرانی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں قانون کی حکمرانی کے تصور کا بہت بڑا کردار ہے۔وزیر نے کہا کہ حکومت نے فرسودہ اور قدیم قوانین کو منسوخ کرنے کے لیے ایک بڑی مشق شروع کی ہے اور گزشتہ 08 سالوں میں 1486 قوانین کو قانون کی کتاب سے ہٹا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے پارلیمنٹ کے اجلاس میں مرکزی وزارت قانون و انصاف 65 فرسودہ قوانین اور اس طرح کی دیگر دفعات کو منسوخ کرنے کا بل لانے کی تیاری کر رہی ہے۔مسٹر رجیجو نے اس بارے میں بھی بات کی کہ حکومت کس طرح ٹیکنالوجی کے استعمال کو ترجیح دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہندوستانی عدلیہ کو مکمل طور پر پیپر لیس بنانے کے مقصد سے ای کورٹس کا تیسرا مرحلہ شروع کیا ہے۔ Ease of Living اور Ease of Doing Business کے محاذ پر انہوں نے بتایا کہ تقریباً 13,000 تعمیل کے بوجھ کو آسان بنایا گیا ہے جبکہ 1,200 سے زیادہ عمل کو ڈیجیٹل کیا گیا ہے۔وزیر قانون نے عدالتی نظام میں عام لوگوں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے کئے گئے مختلف اقدامات جیسے کہ ورچوئل کورٹس، ای سیوا سینٹرز اور ہائی کورٹس میں انفارمیشن کیوسک کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے ہائی کورٹس اور ڈسٹرکٹ کورٹس میں درخواستوں اور معاون دستاویزات کی ای فائلنگ کے لیے لگائے گئے نظام کے بارے میں بھی بات کی۔ اس سے وکلاء اپنی سہولت کے مطابق کسی بھی وقت مقدمہ دائر کر سکتے ہیں۔