بغداد میں نئے مجوزہ انتخابی قانون کے خلاف سیکڑوں افراد کا احتجاج

بغداد،فروری۔عراق کے دارالحکومت بغداد میں سیکڑوں افراد نے مجوزہ انتخابی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے اور اس کی مذمت کی ہے۔اس مجوزہ قانون سے ملک کے انتخابی اضلاع کی تعداد بڑھ جائے گی اوراس سے ممکنہ طور پرآزاد امیدواروں کو نقصان پہنچے گا۔موجودہ قانون ملک کے 18 صوبوں میں سے ہرایک کو کئی انتخابی اضلاع میں تقسیم کرتا ہے۔اس قانون کے تحت 2021میں عام انتخابات منعقد ہوئے تھے اوریہ 2019 کے آخرمیں ملک میں ہونے والے بڑے پیمانے پرحکومت مخالف مظاہروں کے اہم مطالبے کے بعد وضع کیا گیا تھا لیکن یہ کہا گیا ہے کہ یہ قانون آزادامیدواروں کو جیتنے کا بہتر موقع فراہم کرتا ہے۔گذشتہ ہفتے عراقی پارلیمان نے اس مسودے پر بحث کی تھی جس کے تحت عراق کوہرگورنری کی بنیاد پرایک انتخابی ضلع بنایا جائے گا۔اس تجویزپراعتراض کرنے والے آزادقانون سازوں نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا اورپھر کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس جلد ختم کردیا گیا تھا۔پیر کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں مجوزہ قانون پردوبارہ بحث ہوناتھی لیکن قانون سازوں نے بحث کو ہفتے تک ملتوی کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔فی صوبہ ، ایک انتخابی ضلع کی واپسی کو کوآرڈی نیشن فریم ورک کی حمایت حاصل ہے۔یہ ایران کی حمایت یافتہ جماعتوں کا اتحاد ہے۔ یہ موجودہ پارلیمان میں اکثریتی بلاک کا حامل ہے اور گذشتہ سال اس سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم محمد شیاع السودانی کو اقتدار میں لایا تھا۔پیر کے روز اس مظاہرے کے وقت سکیورٹی فورسزکی بھاری نفری نے پارلیمنٹ کا محاصرہ کررکھا تھا،اس کے علاوہ دریائے دجلہ پر واقع جمہوریہ پل کو بند کردیا۔یہ گرین زون کے سرکاری علاقوں کی طرف جاتا ہے۔

Related Articles