برطانوی سفارتخانہ میں روس کیلئے جاسوسی، اسکاٹ لینڈ کے سیکورٹی گارڈ کو 13 برس کی سزا
گلاسگو ،فروری ۔ پیزلے اسکاٹ لینڈ کے ایک سیکورٹی گارڈ کو برلن میں برطانوی سفارت خانے میں ملازمت کے دوران جاسوسی کرتے ہوئے روس کو راز بھیجنے کے جرم میں13سال دو ماہ قیدکی سزا دی گئی ہے۔ ملزم 58سالہ ڈیوڈ سمتھ جو قبل ازیں رائل ائرفورس میں کام کرتا تھا اس نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کے 8الزامات کو تسلیم کر لیا۔ 2020میں اس نے ایک روسی جنرل کو ایمبیسی میں اپنے ساتھیوں کے نام، فون نمبر اور دیگر دستاویزات مہیا کیں۔ گرفتاری کے بعد پولیس کو سمتھ کے قبضے سے حساس اور خفیہ دستاویزات کا ایک بڑا ذخیرہ ملا جس میں اس وقت کے وزیراعظم بورس جانسن کی وزرا سے خط و کتابت بھی شامل تھی۔عدالت کو بتایا گیا کہ سمتھ کی جاسوسی سے برطانیہ کے بین الاقوامی تجارتی مذاکرات کو نقصان پہنچ سکتا تھا، یہ سب ایسے وقت میں ہوا جب برطانیہ روس کے یوکرائن کی سرحدوں پر فوجوں کے جمع کرنے اور دیگر اقدامات کی شدید مخالفت کر رہا تھا، ملزم کے متعلق شک پڑنے پر خفیہ ایجنسی ایم آئی فائیو اور میٹروپولیٹن پولیس نے جرمن حکام کے تعاون سے ایک بڑی پیچیدہ قسم کی تحقیقات کا آغاز کیا اور ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتاری کے وقت ملزم کے قبضے سے 713 پونڈ برآمد ہوئے جو کہ اس نے بنک سے نہیں نکلوائے تھے۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے پاس انکم کا ایک دوسرا ذریعہ بھی تھا۔ جج لارڈ وال نے مجرم کو سزا سناتے ہوئے کہا کہ تم عوام کے لئے خطرے کا باعث بنے، اگر تمہارے منصوبے کامیاب ہو جاتے تو اس سیخطرناک نتائج برآمد ہو سکتے تھے۔