گلیشیئرز پگھلنے سے پاکستان اور بھارت میں 50 لاکھ افراد متاثر ہونگے

لندن ،فروری۔ بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم نے سائنسی سروے کے بعد کہا ہے کہ جلد یا بدیر دنیا بھرمیں گلیشیئر پگھلنے سے لگ بھگ ڈیڑھ کروڑ افراد خطرے کی حد تک متاثر ہوسکتے ہیں جن میں ایک تہائی (50لاکھ) افراد پاکستان اوربھارت میں رہائش پذپر ہیں،نیوکاسل یونیورسٹی کی نگرانی میں بین الاقوامی ماہرین نے ایک نقشہ بنایا ہے جہاں گلیشیئر پگھلنے یا گلیشیائی جھیل یکلخت پھٹنے ( جی ایل او ایف) سے کرہ ارض پر ڈیڑھ کروڑ افراد متاثر ہوسکتے ہیں۔ ان میں سے نصف تعداد صرف چار ممالک میں بستی ہیں۔اوسط درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور گلیشیئر گھل کر پگھل رہے ہیں۔ پانی بھرے ان قدرتی پہاڑوں کے پگھلاؤ سے ان کے آگے آبی ذخائر جمع ہونے سے ایک جھیل سی بن جاتی ہے پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ یکلخت مزید پگھلاؤ شروع ہوتا ہے۔ اس سے پانی 120کلومیٹر دور تک جاسکتا ہے اور اپنے راستے میں آبادیوں، فصلوں اور مویشیوں سمیت انفرا سٹرکچر کو تباہ کرسکتا ہے۔ اس کا مظاہرہ بھی دیکھا جاسکتا ہے۔1990کے بعد سے دنیا بھر میں گلیشیائی جھیلوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔گلیشیئرز پگھلنے سے پاکستان اور بھارت میں 50 لاکھ افراد متاثر ہونگے
لندن ،فروری۔ بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم نے سائنسی سروے کے بعد کہا ہے کہ جلد یا بدیر دنیا بھرمیں گلیشیئر پگھلنے سے لگ بھگ ڈیڑھ کروڑ افراد خطرے کی حد تک متاثر ہوسکتے ہیں جن میں ایک تہائی (50لاکھ) افراد پاکستان اوربھارت میں رہائش پذپر ہیں،نیوکاسل یونیورسٹی کی نگرانی میں بین الاقوامی ماہرین نے ایک نقشہ بنایا ہے جہاں گلیشیئر پگھلنے یا گلیشیائی جھیل یکلخت پھٹنے ( جی ایل او ایف) سے کرہ ارض پر ڈیڑھ کروڑ افراد متاثر ہوسکتے ہیں۔ ان میں سے نصف تعداد صرف چار ممالک میں بستی ہیں۔اوسط درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور گلیشیئر گھل کر پگھل رہے ہیں۔ پانی بھرے ان قدرتی پہاڑوں کے پگھلاؤ سے ان کے آگے آبی ذخائر جمع ہونے سے ایک جھیل سی بن جاتی ہے پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ یکلخت مزید پگھلاؤ شروع ہوتا ہے۔ اس سے پانی 120کلومیٹر دور تک جاسکتا ہے اور اپنے راستے میں آبادیوں، فصلوں اور مویشیوں سمیت انفرا سٹرکچر کو تباہ کرسکتا ہے۔ اس کا مظاہرہ بھی دیکھا جاسکتا ہے۔1990کے بعد سے دنیا بھر میں گلیشیائی جھیلوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔

Related Articles