میں سزائے موت کی بحالی کی حمایت کروں گا، نئے ٹوری ڈپٹی چیف لی انڈرسن

لندن ،فروری ۔ٹوری کے نئے ڈپٹی چیف لی انڈرسن نے کہا ہے کہ میں سزائے موت کی بحالی کی حمایت کروں گا کیونکہ اس دفعہ موت کی سزا پانے کے بعد کوئی شخص دوبارہ جرم نہیں کرسکے گا۔ لی اینڈرسن ٹوری پارٹی میں شمولیت سے قبل لیبر پارٹی کے کونسلر تھے، وہ 2019 سے مسلسل منتخب ہوتے رہے ہیں، وہ فوڈ بینک استعمال کرنے والوں اور انگلینڈ کی فٹبال ٹیم کو نسل پرستی کے خلاف احتجاج کے دوران گھٹنوں کے بل کھڑے ہونے پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ ٹوری پارٹی کے ڈپٹی چیف بنائے جانے سے چند دن قبل ایک مقامی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے کہا تھا کہ میں برطانیہ میں سزائے موت کی بحالی کی حمایت کروں گا۔ انھوں نے چھوٹی کشتیوں میں انگلش چینل کے ذریعے برطانیہ پہنچنے والوں کو رائل نیوی کے جہازوں میں واپس فرانس بھیجنے کی بھی تجویز دی تھی۔ اپنے انٹرویو میں سزائے موت سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا تھا کہ آپ کو معلوم ہے کہ سزائے موت کی واپسی سے جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی کی کامیابی کی شرح 100 فیصد ہوجائے گی۔ برطانیہ میں قتل کے ملزموں کو سزائے موت 1969 میں ہمیشہ کیلئے ختم کردی گئی تھی جبکہ 1998 میں ہر طرح کے جرم پر موت کی سزا ختم کردی گئی تھی۔ برطانیہ میں آخری مرتبہ 13 اگست 1964 کو پیٹر ایلن اور Evans Gwynne نامی مجرموں کو موت کی سزا دی گئی تھی۔ برطانیہ نے حقوق انسانی کے یورپی کنونشن پر دستخط کئے ہیں، جس کے تحت موت کی سزا بحالی کی ممانعت کی گئی لیکن اینڈرسن کا کہنا ہے کہ لی رگبی کے قتل جیسے گھناؤنے جرائم پر موت کی سزا لازمی دی جانی چاہئے۔ اینڈرسن نے جریدے سے کہا کہ اب میں سزائے موت کی بحالی کے بارے میں بہت محتاط رہوں گا کیونکہ بعض لوگ یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ کبھی ثابت نہیں کرسکتے لیکن ویڈیوز اور کیمروں کے ذریعے ثبوت دیا جاسکتا ہے جیسا لی رگبی کے قاتلوں نے کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ میرا مطلب یہ ہے کہ ان کو اسی ہفتے ختم کردیا جانا چاہئے تھا، میں ان لوگوں کیلئے رقم ادا نہیں کرنا چاہتا۔ چھوٹی کشتیوں کے ذریعے چینل کراس کرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ انھیں اسی دن وہیں واپس بھیج دیا جانا چاہئے، جہاں سے وہ آئے ہوں۔ انھوں نے بتایا کہ گزشتہ ماہ کیلس کے دورے کے دوران میں مائیگرنٹس سے ملاقات کی تھی جو برطانیہ کوایک بڑی مچھلی کہہ رہے تھے، وہ برطانیہ کو ایک ایسی مملکت تصور کر رہے تھے، جہاں سڑکیں سونے سے بنی ہوئی ہوں گی اور جہاں پہنچتے ہی پیسوں کی بارش ہوجائے گی۔ اینڈرسن نے کہا کہ ان لوگوں کو فور سٹار ہوٹلوں میں رکھا جا رہا ہے اور وہ یہ جانتے ہیں کہ ہر جگہ ان کے لئے مکان خریدے جا رہے ہیں، جہاں انھیں 5 سال تک رکھا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ میں ان کو رائل نیوی کے جہاز میں یا کسی بھی دیگر طریقے سے اسی دن سیدھا کیلس یا جہاں سے آئے ہوں، بھیج دوں گا، اس طرح ان کی آمد کا سلسلہ رک جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ بعض حلقوں کی جانب سے تنقید کے باوجود میں جانتا ہوں کہ ووٹرز مجھ سے اتفاق کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ میں دارالعوام میں کوئی خوفناک بات کر رہا ہوں تو میں اشفیلڈ واپس جاتا ہوں، وہاں لوگ دکانوں سے نکل کر بتائیں گے کہ میں نے وہی بات کی ہے جو وہ سوچ رہے تھے، سیاسی پارٹی کے ارکان کے خیالات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹوری پارٹی کے بہت سے ارکان اینڈرسن سے اتفاق کریں گے۔ کوئن میری یونیورسٹی لندن کے پروفیسر ٹم بیل کا کہنا ہے کہ وہ کنزرویٹو پارٹی کے ارکان کی اکثریت کی ترجمانی کر رہے ہیں۔2019 میں الیکشن کے بعد پارٹی میں ان کی خدمات کے بارے میں پارٹی کے 1,191 ارکان سے کئے گئے ایک سروے کے دوران 53 فیصد ارکان نے اس بات سے اتفاق کیا تھا کہ بعض جرائم کیلئے سزائے موت بہت درست سزا ہے۔ چلڈرن، فیملیز اور ویل بیئنگ سے متعلق امور کے وزیر Coutinho Claire کا کہنا ہے کہ میں لی کی بہت بڑا مداح ہوں، میں سمجھتا ہوں کہ پارٹی کیلئے یہ بہت اچھی چیز ہے، جب ان سے سزائے موت کے بارے میں لی کے خیالات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ وہ لی کی ہر بات سے اتفاق نہیں کرتیں۔ وزیراعظم سوناک کے پریس سیکرٹری نے گزشتہ روز کہا کہ اینڈرسن کنزرویٹو پارٹی کو مقبول بنانے کیلئے نئے چیئرمین کے ساتھ مل کر شاندار خدمات انجام دیں گے۔

Related Articles