مراکش نے 18 سال بغداد میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا
بغداد،جنوری۔مراکش نے عراق کے ساتھ تقریباً دو دھائیوں تک سفارتی تعطل کے بعد دوطرفہ سفارتی تعلقات بحال کر دیے ہیں۔ اسی سلسلے میں مراکش کے وزیر خارجہ آج بروز ہفتے بغداد پہنچے تاکہ عراق میں اپنے ملک کے سفارت خانے کو 18سال بعد ایک تاریخی دورے میں کھولنے کا اعلان کریں۔ یہ پیش رفت عراق اور مراکش کے درمیان اقتصادی میدان میں تعاون کے ایک نئے دور کے آغاز کی علامت قرار دی جا رہی ہے۔مراکش کی وزارت خارجہ کے مطابق بغداد میں مراکش کے سفارت خانے کوسنہ 2005ء میں بند کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد مراکش عمان سے بالواسطہ طور پر عراق کے ساتھ سفارتی رابطہ کاری پر کام کرتا رہا ہے۔سابق عراقی صدر صدام حسین کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے امریکا کی سنہ 2003ء میں بغداد پر چڑھائی کے بعد بگڑتی ہوئی سکیورٹی کی صورت حال کے پیش نظر مراکش نے بغداد سے سفارتی تعلقات ختم کر دیے تھے۔ صدام حسین کا تختہ الٹے جانے کے بعد پہلی بار بغداد اور رباط کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہوئے ہیں۔ہفتے کے روز بغداد میں آمد کے دوران مراکش کے وزیر خارجہ ناصر بوریطا نیکہا کہ 18 سال کی بندش کے بعد سفارت خانے کا کھلنا ایک مضبوط اشارہ ہے جو نئے عراق، اس کے استحکام اور مثبت راستے پر مراکش کے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔مراکش کے وزیر خارجہ نے اپنے عراقی ہم منصب کی طرح ان سے پہلے ہی اس دورے کو تاریخی دورہ قرار دیا اور کہا کہ تقریباً ایک چوتھائی صدی میں کسی (مراکش) وزیر خارجہ اور کم از کم دو دہائیوں میں کسی سرکاری اہلکار کا بغداد کا پہلا دورہ ہے۔ بغداد میں رباط کا سفارت خانہ سنہ 2005ء کے موسم خزاں میں بند کر دیا گیا تھا۔ آج سے اٹھارہ سال قبل القاعدہ نے عراق میں مراکشی سفارت خانے کے دو اہلکاروں کو اغوا کر لیا تھا جس کے بعد رباط نے سفارتی سرگرمیاں عمان منتقل کردی تھیں۔ سکیورٹی کی خراب صورت حال ہی کی وجہ سے رباط پچھلے برسوں میں بغداد میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کا فیصلہ نہیں کر سکا۔اپنے مراکشی ہم منصب کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے اقتصادی شراکت داری شروع کرنے پر زور دیا اور مراکش میں عراقی شہریوں خاص طور پرکاروباری شخصیات کے کو مراکش میں دخلے کی سہولت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔حسین نے کہا کہ بغداد میں مراکش کے سفارت خانے کا دوبارہ کھلنا دونوں ممالک کے درمیان تعلقات، دوستی کی تعمیر اور فروغ کے لیے ایک اہم قدم ہے اور بغداد اور مراکش کے درمیان تعلقات کا ایک نیا باب ہے۔