ہریانہ پولیس میں خواتین اہلکاروں کی تعداد 15 فیصد تک بڑھانے کے لیے پرعزم: وج

چنڈی گڑھ، جنوری ۔ ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج نے کہا کہ ریاستی حکومت پولیس میں خواتین پولیس اہلکاروں کی تعداد کو 15 فیصد تک بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔مسٹر وج نے جمعہ کو کہا کہ اسی زمرہ میں خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے، درگا شکتی ریپڈ ایکشن فورس کی 24 کمپنیاں اسکول کالج جانے والی لڑکیوں اور دیگر خواتین کے تحفظ کے لیے تعینات کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے خلاف جرائم سے نمٹنے کے لیے ریاست میں 33 نئے خواتین پولیس اسٹیشن اور 239 خواتین کے ہیلپ ڈیسک قائم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت خواتین کی حفاظت اور بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ ‘بیٹی بچاؤ-بیٹی پڑھاؤ پروگرام کے نتیجے میں ریاست میں جنس کا تناسب نمایاں طور پر بہتر ہو رہا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ زیرو ایف آئی آر کا تصور شروع کیا گیا ہے تاکہ لوگوں کو ایف آئی آر کے اندراج میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اب ایف آئی آر کسی بھی تھانے میں درج کروائی جا سکتی ہے، چاہے یہ واقعہ کسی بھی جگہ پیش آیا ہو۔ پولیس کمپلیکس، مدھوبن میں فورانسک سائنس لیبارٹری (ایف ایس ایل) نے ٹریکیا بار کوڈنگ سسٹم شروع کیا ہے جو مکمل طور پر کمپیوٹرائزڈ ہے۔ ہریانہ ملک کی پہلی ریاست ہے جس نے پولیس اسٹیشن کی سطح سے لے کر فورانسک لیب تک اس قسم کے نظام کا استعمال کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہریانہ پولیس کو مقررہ مدت سے پہلے پاسپورٹ کی تصدیق بھیجنے پر پانچ بار اعزاز دیا گیا ہے۔ امبالہ رینج میں پانچ اور ضلع کرنال کے مونک میں ایک پولیس اسٹیشن کھولنے کی منظوری دی گئی ہے۔ عوام میں پولیس کے تحفظ کے احساس کو بڑھانے اور پولیس ہر قدم پر ان کے ساتھ ہے، اسی کی مدنظر 112 ٹول فری نمبر کے تحت 600 گاڑیاں پولیس کے بیڑے میں شامل کی گئی ہیں۔ ہر تھانے میں دو گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں، 112 نمبر پر اطلاع ملتے ہی پولیس کی گاڑی نو منٹ اور 13 سیکنڈ میں موقع پر پہنچ جاتی ہے۔

Related Articles