سعودی عرب میں ہوائی اڈے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کو منتقل کرنے کا فیصلہ
ریاض،جنوری۔سعودی عرب میں سول ایوی ایشن کی جنرل اتھارٹی کے سربراہ عبدالعزیز الدعیلج نے بتایا ہے کہ 2030 میں شاہ سلمان ایئرپورٹ پر 4 رن ویز کے ذریعے 120 ملین مسافروں کی ٹارگٹ گنجائش ہے، 2050 میں 6 رن ویز کے ذریعے 185 ملین مسافروں کا ہدف پورا کرنا ہے۔ان تمام ہوائی اڈوں اور ان پر موجود سہولیات پبلک انویسٹمنٹ فنڈ میں منتقل کی جائیں گے۔ آنے والے مہینوں میں ریاض کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ اور دمام کا کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ بھی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کو منتقل کیے جانے کے لیے تیار ہے۔یہ ہوائی اڈے نیویگیشن کے طریقہ کار، مسافروں کی تعداد، رسد اور طلب کی گنجائش کے لحاظ سے کنگ سلمان ایئرپورٹ کے وسیع مطالعہ کے بعد سامنے آیا ہے۔الدعیلج نے ” ثمانیہ” چینل کے ساتھ ایک ٹیلی ویڑن انٹرویو کے دوران وضاحت کی کہ دارالحکومت ریاض میں شاہ سلمان ہوائی اڈے کے مقام میں بہت سے فوائد شامل ہیں جن میں سب سے اہم مضبوط انفراسٹرکچر ہے۔ اس میں اس کی نگرانی کے لیے ایک بانی کونسل بھی شامل ہے جس کی سربراہی ولی عہد محمد بن سلمان کررہے ہیں۔
نئی ایئر لائنز کی تشکیل:جہاں تک نئی ایئرلائنز کے قیام کا تعلق ہے تواس کا انحصار مکمل طور پر سعودی ایئرلائنز پرنہیں ہوگا۔”الدعیلج” نے زور دیا کہ سعودی ایوی ایشن جو کہ 140 طیاروں کی مالک ہے، مملکت کے جغرافیائی رقبے کا احاطہ کرنے کے لیے اکیلے کافی نہیں ہے اور نہ ہی ضرورت کو پورا کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی ایئر لائنز کے ساتھ نئی ایئر لائنز کی موجودگی جن میں 330 ملین مسافروں کی گنجائش ہے اور اس کے لیے 300 مقامی اور بیرونی سٹیشن ہیں۔ اسے ایک مکمل سروسز ماڈل بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایوی ایشن اتھارٹی نے اس مسئلے کے حل کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ٹرمینلز 3 اور 4 میں کام کیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹرمینل 1، 2 اور 5 کو بیلٹ سسٹم، بجلی اور پورے نظام کے لحاظ سے مکمل اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹرمینل 1 کو جدید بنانے کے لیے ایک پراجیکٹ ہے جو ہفتوں کے اندر شروع ہو جائے گا۔ غیر ملکی ٹینکرز کو ٹرمینل پر منتقل کر دیا جائے گا۔الدعیلج نے وضاحت کی گذشتہ رمضان میں جو کچھ ہوا وہ شرمناک اور افسوسناک تھا۔ ہر کوئی اس کی پوری ذمہ داری قبول کرتا ہے، لیکن اس بحران کی وجوہات ہیں، اس میں حجاج کی نوعیت بھی ایک وجہ ہے جو گروہوں کی شکل میں آتے ہیں۔ نیز سائز اور ان کے پاس موجود تھیلوں کا وزن،عملے کی کمی اور اہلیت کی کمی بھی مشکلات پیدا کرنے کا ایک بڑا سبب ہے۔ اس حوالے سے مختلف اداروں کیدرمیان مناسب آگاہی اور ہم آہنگی کا فقدان ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہوائی اڈے پر سامان کی منتقلی کا نظام بہت حساس ہے اور بیگز کے سائز کی پیمائش میں کچھ معیارات ہیں۔