وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ کے لیڈروں کے اختتامی اجلاس میں وزیر اعظم کے اختتامی کلمات

نئی دلی، جنوری۔آپ کے حوصلہ افزا الفاظ کے لیے آپ کا شکریہ! یہ واقعی میں خیالات و نظریات کا ایک مفید تبادلہ رہا ہے۔ یہ گلوبل ساؤتھ کی مشترکہ امنگوں کی عکاسی کرتا ہے۔یہ بات اب واضح ہو چکی ہے کہ دنیا کو درپیش کئی اہم مسائل کے بارے میں ترقی پذیر ممالک کا نقطہ نظر ایک جیسا ہے۔یہ نہ صرف آج رات کے مباحثوں میں دیکھا گیا بلکہ اس ’وائس آف دی گلوبل ساؤتھ سمٹ‘ کے گزشتہ دو دنوں میں بھی دیکھا گیا ہے۔میں ان خیالات میں سے کچھ کا خلاصہ پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں، جو گلوبل ساؤتھ کے تمام ممالک کے لیے اہم ہیں۔ہم تمام لوگ ساؤتھ ساؤتھ کوآپریشن کی اہمیت پر متفق ہیں، اور اجتماعی طور پر عالمی ایجنڈے کی تشکیل کرتے ہیں۔صحت کے شعبے میں، ہم روایتی ادویات کو فروغ دینے، صحت کی دیکھ بھال کے لیے علاقائی مراکز کی ترقی، اور صحت کے پیشہ ور افراد کی نقل و حرکت کو بہتر بنانے پر زور دیتے ہیں۔ ہم ڈیجیٹل ہیلتھ پر مبنی حل کو تیزی سے بروئے کار لانے کی صلاحیت سے بھی آگاہ ہیں۔تعلیم کے شعبے میں، ہم سب پیشہ ورانہ تربیت میں، اور خاص طور پر دور دراز علاقوں میں، فاصلاتی تعلیم فراہم کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال میں اپنے بہترین طریقوں کا اشتراک کرنے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔بینکنگ اور فنانس کے شعبے میں، ڈیجیٹل عوامی سامان کی تعیناتی، ترقی پذیر ممالک میں بڑے پیمانے اور رفتار سے مالی شمولیت کو بڑھا سکتی ہے۔ بھارت کے اپنے تجربے نے یہ ثابت کر دیا ہے۔ہم سب کنیکٹیویٹی انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی اہمیت پر متفق ہیں۔ ہمیں عالمی سپلائی چین کو متنوع بنانے اور ترقی پذیر ممالک کو ان ویلیو چین سے منسلک کرنے کے طریقے تلاش کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ترقی پذیر ممالک اس بات کو ماننے کے لیے متحد ہیں کہ ترقی یافتہ دنیا نے موسمیات، مالیات اور ٹیکنالوجی سے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔ہم اس بات سے بھی اتفاق کرتے ہیں کہ پیداوار میں اخراج کو کنٹرول کرنے کے علاوہ، ’استعمال کرو اور پھینکو‘ کی کھپت سے ہٹ کر زیادہ ماحول دوست پائیدار طرز زندگی کی طرف جانا بھی اتنا ہی اہم ہے۔یہ ہندوستان کے ’لائف اسٹائل فار انوائرنمنٹ‘ (ماحولیات کے لیے طرز زندگی) یا ’لائف‘ پہل کے پیچھے کا مرکزی فلسفہ ہے – جو ذہن سازی اور سرکلر اکنامی پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔

 

Related Articles