امریکہ میں پہلی بار ٹرانسجینڈر کی سزائے موت پر عمل درآمد
میسوری،جنوری۔امریکہ میں قتل کا جرم ثابت ہونے پر پہلی مرتبہ کسی ٹرانسجینڈر کی موت کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔خبروں کے مطابق ریاست میسوری میں منگل کو 49 سالہ ٹرانسجینڈر ایمبر میکلالن کو زہر کا انجیکشن لگا کر ان کی زندگی کا خاتمہ کیا گیا۔ایمبر پر 2003 میں اپنی سابق گرل فرینڈ کو قتل کر کے لاش مسسسیپی دریا میں بہانے کا الزام تھا۔ عدالت میں جرم ثابت ہونے پر انہیں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ایمبر نے میسوری کے گورنر مائیک پارسن سے رحم کی اپیل کی تھی جسے گورنر نے منگل کی صبح مسترد کر دیا تھا۔رحم کی اپیل مسترد ہونے پر منگل کو ہی ایمبر کی سزا پر عمل درآمد کرتے ہوئے انہیں زہر کا انجیکشن لگایا گیا جس کے چند منٹ بعد ان کی موت واقع ہو گئی۔ایمبر نے اپنے آخری تحریری بیان میں لکھا کہ میں نے جو کچھ بھی کیا اس پر معافی چاہتی ہوں۔ میں بہت پیار کرنے والی اور دیکھ بھال کرنے والی شخصیت ہوں۔ امریکہ کے بیورو آف جسٹس کے اعداد و شمار کے مطابق لگ بھگ 3200 ٹرانسجینڈر ملک کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔امریکہ میں 2022 کے دوران 18 افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ امریکہ کی بعض ریاستوں میں سزائے موت پر پابندی ہے جب کہ بعض ریاستوں میں سزائے موت کے مجرم کی سزا پر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔ریاست میسوری کی جیل میں قید لیونرڈ ٹیلر کی سزائے موت پر عمل درآمد کے لیے سات فروری کی تاریخ مقرر ہے۔ ٹیلر پر اپنی گرل فرینڈ اور تین بچوں کو قتل کرنے کا الزام ہے۔ ڈیتھ پینلٹی انفارمیشن سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق 70 کی دہائی میں سزائے موت کی بحالی کے بعد سے 1558 افراد کی موت کی سزا پر عمل درآمد کیا جاچکا ہے۔