قاسم سلیمانی کے قتل کا یقینی طورپر بدلہ لیاجائے گا:ایرانی صدر رئیسی
تہران،جنوری ۔ ایران کے صدرابراہیم رئیسی نے پاسداران انقلاب کے کمانڈرقاسم سلیمانی کی ہلاکت کی تیسری برسی کے موقع پرنشری تقریرمیں کہا ہے کہ ان کے قتل کا یقینی طورپربدلہ لیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ ہم شہیدقاسم سلیمانی کے خون کو بھولے ہیں اور نہ ہی بھولیں گے اوران کے خون کا بدلہ یقینی طورپرلیا جائے گا۔میجر جنرل قاسم سلیمانی 3 جنوری 2020 کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکا کے فضائی حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔اس حملے کا حکم اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیا تھا۔مقتول کمانڈرایران کی سپاہ پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی) کی بیرون ملک کارروائیوں کی ذمے دار القدس فورس کے سربراہ تھے۔ایرانی حکام اب ان کی برسی کے علاوہ بھی موقع بہ موقع امریکا سے ان کا انتقام لینے کے بلند بانگ بیانات جاری کرتے رہتے ہیں۔نومبرمیں، سپریم لیڈرعلی خامنہ ای نے بھی کہاتھا کہ’’ایران سلیمانی کے قتل کو’’کبھی نہیں بھولے گا‘‘اوروہ ان کی موت کا بدلہ لینے کے لیے پْرعزم ہے‘‘۔انھوں نے کہا کہ ہم سلیمانی کی شہادت کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔ہم نے (سلیمانی کا بدلہ لینے) کے بارے میں جوکچھ کہا ہے،ہم اس پرقائم ہیں۔ خامنہ ای نے کہا کہ یہ کام اپنے وقت میں، اپنی جگہ پر،ان شاء اللہ کیا جائے گا۔واضح رہے کہ ایران میں 16ستمبرکو22 سالہ ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی تہران میں اخلاقی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے مظاہرے جاری ہیں اوریہ ایک مکمل احتجاجی تحریک میں تبدیل ہوچکے ہیں۔مظاہرین اس تحریک میں حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔یہ احتجاجی تحریک 1979 میں انقلاب کے بعد سے حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔اوسلو میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ایران ہیومن رائٹس (آئی ایچ آر) کے مطابق مظاہروں میں سکیورٹی فورسز نے 64 بچوں اور 34 خواتین سمیت پانچ سو سے زیادہ افرادکوہلاک کردیا ہے۔