چین کووڈ-19 کی پالیسی کینئے مرحلے میں داخل،صدرشی جِن پنگ کا اتحاد پرزور
بیجنگ،جنوری۔چین کے صدرشی جِن پنگ نے کووِڈ-19 پرعوام سے خطاب میں کہا ہے کہ ملک وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے اپنی حکمتِ عملی کے’’نئے مرحلے‘‘میں داخل ہورہا ہے۔ان کی حکومت نے تین ہفتے قبل اپنا راستہ تبدیل کیا تھا اور لاک ڈاؤن اور بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کی اپنی سخت پالیسی میں نرمی کی تھی۔نئے سال کے موقع پر ٹیلی ویڑن سینشر ہونے والی تقریر میں شی جن پنگ نے کہا کہ چین نے کووِڈ 19 کے خلاف جنگ میں بے مثال مشکلات اور چیلنجوں پر قابو پالیا ہے اورصورت حال اور وقت کی ضرورت کے مطابق پالیسیوں کو’’بہتر‘‘بنایا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’’وبا کے پھیلنے کے بعد سے … کیڈرز اورعوام کی اکثریت، خاص طور پر طبی عملہ، نچلی سطح کے کارکنوں نے مشکلات کا سامنا کیا اور اس دوران میں بہادری سے ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا ہے‘‘۔انھوں نے کہا کہ ’’اس وقت وبا کی روک تھام اور کنٹرول ایک نئے مرحلے میں داخل ہورہا ہے، یہ اب بھی جدوجہد کا وقت ہے، ہر کوئی استقامت اور محنت کررہا ہے، اور طلوع فجر آگے ہے۔ آئیے سخت محنت کریں، استقامت کا مطلب فتح ہے اور اتحاد کا مطلب فتح ہے‘‘۔بیجنگ نے رواں ماہ کے اوائل میں بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ، مرکزی قرنطینہ اور لاک ڈاؤن پر مبنی اپنی نافذالعمل صفرپالیسی کو ختم کردیا تھا۔اس کواس نے قریباً تین سال تک برقرار رکھا تھا۔لیکن پالیسی میں تبدیلی کے نتیجے میں ملک بھرمیں وائرس کی انفیکشن کی ایک نئی لہرآچکی ہے ،دوبارہ کرونا وائرس پھیلنے کے بعد معاشی سرگرمیوں مزید کمی واقع ہوئی ہے اور بین الاقوامی تشویش میں اضافہ ہوا ہے جبکہ برطانیہ اور فرانس نے چین سے آنے والے مسافروں پرپابندیاں عاید کردی ہیں اور وہ یہ اقدام کرنے والے پہلے ممالک بن گئے ہیں۔چین کی جانب سے صفرکووِڈ پالیسی کو ترک کرنے کے فیصلے نے اسے ایک ایسی دنیا کے ساتھ دوبارہ جوڑدیا ہے جہاں کاروبارزندگی کروناوائرس کے تین سال قبل پھیلنے کے بعد سے بڑے پیمانے پردوبارہ کھل چکاہے۔کروناپالیسی میں نرمی کا اقدام صدر شی جن پنگ کی نافذکردہ سخت حکمتِ عملی کے خلاف بے مثال عوامی مظاہروں کے بعد کیا گیا ہے۔ یہ ان کی ایک عشرہ پرانی صدارت میں عوامی نافرمانی کا سب سے مضبوط مظاہرہ تھااور یہ مظاہرے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب چین کی 170 کھرب ڈالرکی معیشت کی ترقی کے نئے اعدادوشمارحوصلہ افزا نہیں ہیں۔