تائیوان میں لازمی فوجی سروس کی مدت تین گنا کر دینے کا فیصلہ
تائی پے،دسمبر۔تائیوان نے چین کے ساتھ مسلسل کشیدگی اور سلامتی کے شدید خطرات کے باعث اپنے ہاں لازمی فوجی سروس کا عرصہ بڑھا کر تین گنا کر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ تائیوان کی خاتون صدر کے مطابق اس فیصلے کا اطلاق سن دو ہزار چوبیس سے ہو گا۔چین اور تائیوان کے عشروں پرانے تنازعے کی بنیاد یہ ہے کہ جمہوری نظام حکومت والا جزیرہ تائیوان خود کو ایک آزاد اور خود مختار ریاست قرار دیتا ہے جبکہ کمیونسٹ نظام حکومت والے چین میں بیجنگ حکومت اس جزیرے کو چین ہی کا ایک باغی صوبہ کہتی ہے۔امریکہ تائیوان کو ہتھیار فراہم کرنے والا ایک بڑا ملک اور تائی پے کا دیرینہ سیاسی اتحادی بھی ہے اور یہ بات بیجنگ کو سخت ناگوار گزرتی ہے۔ چین اور تائیوان کے مابین حالیہ برسوں میں سیاسی اور عسکری کشیدگی میں بہت اضافہ ہوا ہے۔
درجنوں چینی جنگی طیارے تائیوان کے فضائی دفاعی حدود میں:پچیس دسمبر اتوار کے روز چین کے کئی جنگی طیاروں نے تائیوان کی فضائی حدود کی دانستہ خلاف ورزی کی تھی، جسے تائی پے حکومت نے بیجنگ کا تائیوان کے خلاف اپنی نوعیت کا انتہائی اقدام قرار دیا تھا۔تائی پے حکومت کے مطابق چین نے گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں تائیوان کے فضائی دفاعی زون میں 71 فوجی طیارے بھیجے۔ اس کے جواب میں چین نے کہا ہے کہ یہ پروازیں ان فوجی مشقوں کا حصہ تھیں، جو امریکہ اور تائیوان کی اشتعال انگیزیوں کے ردعمل میں کی جا رہی ہیں۔تائیوانی وزارت دفاع کے مطابق 43 چینی جنگی طیاروں نے آبنائے تائیوان کی درمیانی لائن بھی عبور کی۔ آبنائے تائیوان چینی سرزمین کو تائیوان سے الگ کرتی ہے اور یہ دونوں ممالک کے درمیان ایک غیر رسمی سرحد کا کام بھی دیتی ہے۔تائی پے حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ اس نے چینی جنگی طیاروں کو خبردار کرنے کے لیے اپنے لڑاکا طیارے بھی تعینات کیے ہیں جب کہ تائیوان کے میزائل سسٹم بھی چینی طیاروں کی پروازوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔
لازمی فوجی سروس کی مدت آئندہ تین گنا:اسی دوران تائیوان کی صدر سائی اِنگ وَین نے منگل 27 دسمبر کے روز قومی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس کے بعد تائی پے میں کہا کہ تائیوان امن چاہتا ہے لیکن اپنے تحظ کو یقینی بنانے کے لیے اس کی یہ خواہش بھی ہے کہ وقت آنے پر وہ کامیابی سے اپنا دفاع کرنے کے قابل بھی ہو۔تائیوان میں عام شہریوں کے لیے لازمی فوجی سروس کی مدت اب تک صرف چار ماہ بنتی ہے۔ لیکن صدر سائی اِنگ وَین کے اعلان کے مطابق تقریباً ایک سال بعد 2024ء کے آغاز سے اس عرصے کو تین گنا کر کے اس کا دورانیہ ایک سال کر دیا جائے گا۔تائیوان کی صدر نے کہا، جب تک تائیوان مضبوط رہے گا، وہ جمہوریت کا گھر اور دنیا بھر میں آزادی کے لیے کوششیں کرتا رہے گا، نہ کہ وہ کوئی جنگی میدان بن جائے۔‘‘صدر سائی اِنگ وَین نے قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ انہوں نے لازمی فوجی سروس کی مدت بڑھا کر تین گنا کر دینے کا جو فیصلہ کیا ہے، وہ غیر معمولی حد تک مشکل‘ تھا لیکن تائیوان کی سلامتی اور چین کی وجہ سے درپیش خطرات کے پیش نظر ناگزیر بھی۔