امریکی فوج میں شامل سکھوں کو ڈاڑھی رکھنے اور پگڑیاں پہننے کی اجازت

واشنگٹن ،دسمبر۔امریکی عدالت نے میرین کور (یو ایس ایم سی) کو حکم دیا ہے کہ وہ بھرتی ہونے والے سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں کو داڑھی رکھنے اور پگڑیاں پہننے کی اجازت دے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی بحریہ کی ایلیٹ یونٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ مذہبی استثنیٰ کی اجازت دینے سے ہم آہنگی کم ہو گی، عدالت نے دعویٰ مسترد اور سکھوں کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے حکم جاری کردیا۔سکھ مت کا عقیدہ 5 صدیاں قبل جنوبی ایشیاء میں ظہور پذیر ہوا تھا جو مردوں کو بال کاٹنے یا داڑھی تراشنے سے منع کرتا ہے اور اس میں مردوں کیلئے پگڑی پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔امریکی میرین کور نے گزشتہ برس بھرتی ہونے کیلئے ٹیسٹ دینے والے 3سکھوں کو 13ہفتوں کی بنیادی تربیت اور ممکنہ جنگی حالات کے دوران داڑھی بڑھانے سے متعلق ضوابط میں میں چھوٹ دینے سے انکار کردیا تھا۔میرین کور کی جانب سے کہا گیا تھا کہ یہ تینوں افراد اپنی داڑھی اور پگڑیاں ٹریننگ کے سوا برقرار رکھ سکتے تھے۔واشنگٹن میں امریکی کورٹ آف اپیلز کے 3 ججوں کے بینچ نے میرین کور کی دلیل سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ میرینز نے کوئی دلیل پیش نہیں کی کہ آیا داڑھی اور پگڑیاں حفاظتی لوازمات یا جسمانی تربیت میں رکاوٹ ڈالتی ہیں۔عدالت نے کہا کہ میرینز نے بعض حالات میں مردوں کو داڑھی مونڈھنے سے مستثنیٰ قرار دیا ہے اور خواتین کو اپنے بالوں کے انداز کو برقرار رکھنے اور بڑے پیمانے پر ٹیٹو (’جو کہ انفرادی شناخت کا عمدہ اظہار ہے‘) بنانے کی اجازت دی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جج پیڑیشیا ملیٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ تربیت کے دوران مختلف پس منظر کے افراد میں ہم آہنگی پیدا کرنیکی ضرورت کے باوجود بھی انفرادیت کی کچھ بیرونی علامات کا لحاظ کیا جا سکتا ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ نشاندہی بھی کی کہ داڑھی کے ضوابط 1976ء سے ہیں، بالوں والے میرینز سے ریوولوشنری وار کے زمانے سے لے کر جدید دور تک کوئی مسئلہ نہیں ہے۔عدالت نے ابتدائی حکم امتناعی جاری کیا کہ دو بھرتی ہونے والوں ملاپ سنگھ چاہل اور جسکرت سنگھ کو اپنے عقیدے کے تقاضوں کے ساتھ تربیت شروع کرنے کی اجازت دی جائے جبکہ ایک ضلعی عدالت اس کیس کی مکمل جانچ پڑتال کر رہی ہے۔

Related Articles