کشمیر میں سیب صنعت امسال بھی کافی نقصان سے دوچار
سری نگر، وادی کشمیر میں امسال بھی سیب صنعت بے حد نقصان سے دوچار ہے۔
باغ مالکان کا کہنا ہے کہ امسال پیڑوں پر مال کافی کم لگا ہے اور جو کچھ لگا ہے اس میں سے بھی بڑے حصے کو بیماری لگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال مال بیچ کر دوا پاشی وغیرہ پر ہوئے خرچے کی ہی بمشکل بھرپائی ہوگی۔
کسانوں نے سرکار سے معاوضے اور کے سی سی بنک قرضے کے سود کو معاف کرنے کی اپیل کی ہے۔
وسطی ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والے محمد صفدر نامی ایک باغ مالک نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ اس سال مال خراب ہے شاید ہی خرچے کی بھرپائی ہوگی۔
انہوں نے کہا: ‘میرا دس کنال اراضی پر سیب کا باغ ہے قریب اسی فیصد مال خراب ہے۔ اس سال خرچے کی بھرپائی نہیں ہوگی’۔
سوپور کے ایک باغ مالک نے کہا کہ اس سال فصل بہت ہی کم ہے۔
انہوں نے کہا: ‘اس سال مال بہت ہی کم ہے جس کسان کو ایک ہزار پیٹیاں نکلتی تھیں اس سال زیادہ سے زیادہ تین سو پیٹیاں نکلیں گی کیونکہ زیادہ مال دو نمبر کا ہے’۔
موصوف نے کہا کہ کسانوں کو اس سال بہت نقصان ہوا ہے لہٰذا سرکار کو چاہئے کہ وہ معاوضہ دیں تاکہ کسی حد تک نقصان کی تلافی ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال مال کو بیماری لگی ہے جس سے اسی فیصد مال خراب ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کسانوں کا بنک قرضہ معاف نہیں کرسکتی ہے تو کم سے کم سود کو معاف کیا جانا چاہئے۔
سوپور منڈی میں گزشتہ گیارہ برسوں سے کام کرنے والے شوکت احمد بٹ نے کہا کہ اس سال سیب بہت کم لگے ہیں اس کی وجہ موسمی حالات بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مال کو بیماری لگی ہے جس سے اسی فیصد مال دو نمبر کا ہے۔
موصوف نے کہا کہ بیوپاریوں کو سری نگر – جموں قومی شاہراہ بسا اوقات بند رہنے سے بھی کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم واٹس ایپ کال کر کے بیرون وادی کے بیوپاریوں کے ساتھ رابطہ کرتے تھے اور انہیں مال دکھاتے تھے لیکن یہاں ٹو جی انٹرنیٹ خدمات کی وجہ سے ایسا کرنا بھی ناممکن بن گیا ہے۔