ٹیرر ایکو سسٹم کا حصہ بننے والے کو نہیں بخشا جائے گا: منوج سنہا

جموں، دسمبر۔جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا کہنا ہے کہ ملی ٹنسی کے ایکو سسٹم کا حصہ بننے والے کسی بھی شخص کو بخشا نہیں جائے گا اور پولیس اور سیکورٹی ایجنسیوں کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو تلاش کریں۔انہوں نے کہا کہ لگ بھگ تمام مائیگرنٹ پنڈت ملازموں کو ضلع صدر مقامات پر تعینات کیا گیا ہے اور جو ابھی نہیں ہوئے ہیں ان کے معاملے کو دیکھا جا رہا ہے۔موصوف لیفٹیننٹ گورنرنے ان باتوں کا اظہار بدھ کو یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ’جو بھی ٹیرر ایکو سسٹم کا حصہ بنے گا اس کے خلاف تحت قانون کارروائی ہوگی، اس کو ہر گز نہیں بخشا جائے گا، پولیس اور سیکورٹی ایجنسیوں کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو تلاش کریں‘۔ان کا کہنا تھا کہ لگ بھگ تمام مائیگرنٹ پنڈت ملازموں کو مختلف ضلع صدر مقامات پر تعینات کیا گیا ہے اور جو ابھی نہیں ہوئے ہیں ان کے معاملے کو دیکھا جا رہا ہے۔مسٹر سنہا نے کہا کہ ایک نوڈل افیسر کو مقرر کیا گیا ہے جو کشمیری پنڈت ملازموں کی شکایتوں کو دیکھ رہا ہے۔انہوں نے کہا: ’ان ملازموں کو در پیش تمام مشکلات کے حل کے لئے اقدام کئے جا رہے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے کہ کوئی گھر میں بیٹھے گا اور اس کو تنخواہ اور دیگر مراعات دئے جائیں گے‘۔ان کا کہنا تھا: ’کچھ ٹارگیٹ ہلاکتیں ہوئیں جن کے بعد کشمیری پنڈت گروپوں نے خدشات ظاہر کئے تاہم انتظامیہ نے فوری اقدام کرکے وزیر اعظم ریلیف پیکیج کے تحت کام کرنے والے ملازموں کو در پیش مشکلات کا ازالہ کیا‘۔ایل جی نے ایک سوال کے جواب میں کہا: ’جموں و کشمیر میں کون رہے گا کون نہیں رہے گا کون دفتر کھولے گا کون نہیں کھولے گا اس کا فیصلہ جموں وکشمیر انتظامیہ اور مرکزی حکومت کرے گی‘۔انہوں نے کہا کہ یہ کام کسی دوسرے کے اشارے پر نہیں ہوں گے۔راہل گاندھی کے بھارت جوڑو یاترا کے متعلق پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا: ’ہماری حکومت جمہوری اصولوں پر یقین رکھتی ہے اور جو بھی مارچ یا مہم ان اصولوں کے مطابق چلائی جائے گی اس کو نہیں روکا جائے گا‘۔منوج سنہا نے کہا کہ جہاں تک کہ کورونا پروٹوکال کا تعلق ہے تو ہم جنوری میں کورونا صورتحال کے مطابق اقدام کریں گے۔انہوں نے کہا کہ صرف ان سرگرمیوں پر پابندی ہے جو ملک کی سالمیت کے لئے ضرر رساں ہیں۔سرمایہ کاری کے متعلق پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا: ’میں نے خود ایسے کچھ رپورٹس دیکھے جن میں کہا گیا کہ سرمایہ کاری صرف کاغذوں تک محدود ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہاں ایک سو، دو سو بلکہ نو سو کروڑ روپیوں کی سرمایہ کاری کی گئی‘۔ایل جی نے کہا کہ بعض مقامات پر ہمیں بنیادی ڈھانچے سے متعلق مشکلات ہیں جن کو دور کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا: ’میں آپ سب کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ 70 ہزار کروڑ روپیوں کی سرمایہ کاری کا خواب بہت جلد شرمندہ تعبیر ہوگا‘۔ان کا کہنا تھا کہ اگلے پانچ برسوں کے دوران یونین ٹریٹری کے تمام قصبوں کو ’مائی ٹاؤن مائی پرائیڈ‘ پروگرام کے تحت ترقی دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے شعبہ زراعت اور متعلقہ شعبہ جات کو بھی فروغ دینے لئے ٹھوس اقدام کئے جا رہے ہیں۔

Related Articles