بیلجئیم کے عدالتی فیصلے سے ایرانی سفارتکار کی رہائی معطل
برسلز،دسمبر۔ بلجئیم کی آئینی عدالت نے ایران کے ساتھ قیدی کے تبادلے کا ایک معاہدہ معطل کر دیا ہے۔ عدالت نے یہ معاہدہ اس کڑی تنقید کے بعد معطل کیا ہے جو ایران کو بم نصب کرنے کے ایک ماہر کی واپسی کے حوالے سے جاری تھا۔تاہم یہ تعطل تین ماہ کے لیے ہے۔ تین ماہ بعد جب معاہدہ حتمی شکل میں سامنے آئے گا تو عدالت اس معاملے کو دوبارہ دیکھ سکتی ہے۔ یوں کم از کم تین ماہ کے لیے ایران کے مبینہ سفارتکار کی رہائی التوا میں پڑ گئی ہے۔ایرانی حکومت کے مخالفین اس معاہدے پر سخت تنقید کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے اہتمام کے ساتھ ایک ایرانی اسد اللہ اسدی کو رہائی دی جارہی ہے۔واضح رہے ایرانی سفارت کار اسد اللہ اسدی کو پچھلے سال عدالت کی طرف سے بیس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اسد اللہ اسدی پر الزام تھا کہ اس نے ایران کے جلاوطن اپوزیشن رہنما کو ہلاک کرنے کے لیے بم نصب کرنے کی کوشش کی تھی تاہم اس سازش کو ناکام بنا دیا گیاتھا۔دوسری جانب بیلجئیم کی حکومت کا موقف یہ ہے کہ ایرانی قید میں ایک امدادی کارکن اولیوئیر وینڈی کیسٹیلے کو محفوظ رہائی دلوانے کا یہ ایک راستہ ہے۔ امدادی کو ماہ فروی میں ایران میں حراست میں لیا گیا تھا۔آئینی عدالت نے حکم جاری کیا ہے کہ دو طرفہ رہائی کے اس حتمی معاہدے کی تفصیلات سامنے آنے تک اس معاہدے پر عمل درآمد کو معطل کیا جاتا ہے۔ بیلجئیم حکومت کی طرف سے ایران کے ساتھ کیے گئے اس معاہدے کی مخالفت کرنے والے ایک وکیل فرانکوئس ٹلکینز نے کہا ہے کہ اس وقت قیدیوں کے تبادلے کا کوئی ایسا قانون بھی موجود نہیں ہے جس کے تحت ایسا کیا جا سکے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اسد اللہ اسدی ایک سفارت کار تھا اسے سفارتی اتثنا بھی حاصل ہے۔ اس لیے اسے رہا کیا جانا چاہیے۔ ادھر ایران میں زیر حراست 41 سالہ امدادی کارکن نے اپنے ساتھ جیل میں ایرانی سلوک کے خلاف بھوک ہڑتال کر دی ہے۔ اہل خانہ نے پچھلے ہفتے ہی اس کی بگڑتی ہوئی صحت کے بارے میں تشویش ظاہر کر دی تھی۔