امریکہ میں دنیا کی مہنگی ترین دوا منظور، فی خوراک قیمت 35 لاکھ ڈالر
میری لینڈ،نومبر۔امریکہ میں ادویہ کی منظوری دینے والے ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی نے ایک دوا کی منظوری دی ہے جسے دنیا کی سب سے مہنگی دوا قرار دیا جاسکتا ہے۔اس کی فی خوراک قیمت 35لاکھ ڈالر ہے ۔ یہ دوا ایک انتہائی کمیاب جینیاتی مرض کے لیے ہے جس میں خون کے لوتھڑے بن جاتے ہیں اور مریض کے لییپیچیدگیوں کی وجہ بنتے ہیں۔جین تھراپی کی اس دوا کا نام ہیم جینکس ہے جو ہیموفیلیا بی کے مریضوں میں استعمال ہوتی ہے۔ اس میں خون کے لوتھڑے بن جاتے ہیں بسا اوقات خون کا ایسا اخراج جاری ہوتا جسے روکنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اس کے مریض بہت ہی کم ہیں۔ امریکہ میں صرف 8000مرد اس کے شکار ہیں جن کے ساتھ یہ بیماری قبر تک جائے گی۔ اگرچہ اس کا روایتی طریقہ علاج بھی کچھ کم ارزاں نہیں کیونکہ وہ بھی کروڑوں روپے تک جاپہنچتا ہے۔خواتین کے مقابلے میں مرد حضرات ہیموفیلیا بی کے زیادہ شکار ہوتے ہیں اور پوری زندگی اس کے علاج پر 21سے 23ملین ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔ تاہم برطانیہ میں اس کا علاج قدرے سستا ہے۔اس دوا کا ٹیکہ رگ میں لگایا جاتا ہے جسے ایک وائرل ویکٹر میں رکھا گیا ہے اور ڈی این اے کو بدلا گیا ہے تاکہ وہ جگر کے خلیات پر اثرانداز ہو اور وہاں جاکر جینیاتی معلومات اندر داخل ہوتی ہے اور یوں لوتھڑے بننے کے عمل میں بتدریج کمی واقع ہونے لگتی ہے۔ کئی مراحل کے بعد یہ دوا 54 افراد پر آزمائی گئی اور یوں درمیانے اور شدید درجے کی بیماری کے شکار افراد پر اس کے بہترین نتائج مرتب ہوئے ہیں۔ مرض کی شدت میں 50فیصد تک کمی دیکھی گئی۔