ہمیں دنیا میں ایران کے خطرات کا مقابلہ کرنے کا طریقہ بدلنا چاہیے: میکروں
شرم الشیخ،نومبر۔فرانسیسی صدر عمانویل میکروں نے زور دیا ہے کہ ایران کی دھمکیاں علاقائی دائرہ کار سے تجاوز کر گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں دنیا میں ایران کے خطرات سے نمٹنے کے طریقے کو بدلنا چاہیے۔ انہوں نے مصر کے شرم الشیخ میں منعقدہ COP27 موسمیاتی کانفرنس کے موقع پر العربیہ/الحدث کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ہمیں ایرانی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے منظم انداز میں کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ایرانی عوام تہران حکومت پر پابندیوں سے متاثر نہ ہوں۔ جرمن حکومت کے ترجمان نے پیر کو اعلان کیا تھا کہ نئی پابندیوں کے پیکج کے نفاذ کے لیے کام جاری ہے۔خبروں کے مطابق انہوں نے اشارہ کیا کہ یورپی یونین کو پاسداران انقلاب پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران میں مظاہرین کے خلاف جاری کریک ڈاؤن میں تہران کے کردار کی وجہ سے ہے۔قابل ذکر ہے کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے گذشتہ ماہ (اکتوبر) کے اواخر میں اخلاقی پولیس کے کمانڈر سمیت متعدد ایرانی عہدیداروں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی منظوری دی تھی جو کہ اس ملک میں شروع ہونے والے مظاہروں کے خلاف حکومت کے کریک ڈاؤن میں ملوث تھے۔ یہ پولیس نوجوان خاتون مہسا امینی کو گرفتار کرنے کے بعد دوران حراست اسے تشدد کرکے ہلاک کرنے کی ذمہ دار بتائی جاتی ہے۔مہسا امینی کی موت نے پورے ملک کو ہلاک کر رکھ دیا اور ملک گیر احتجاج کا آغاز ہوا۔ ایرانی سکیورٹی فورسز نے پرامن احتجاج کو کچلنے کے لیے طاقت کا بے دردیغ استعمال کیا جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد کی جانی چلی گئیں۔دریں اثنا سکیورٹی اور سیاسی حکام نے جبر اور تشدد کے طریقوں کا سہارا لیا۔ انٹرنیٹ بند کرکے یا مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے براہ راست گولیوں کا استعمال کیا، یونیورسٹی کے طلباء اور یہاں تک کہ اسکول کے بچوں کو گرفتار کیا گیا جب کہ پر تشدد حربوں میں 300 سے زائد افراد مارے گئے۔گذشتہ ہفتے کے روز پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی نے مظاہرین کو دھمکی دی تھی کہ اگر وہ دوبارہ سڑکوں پر نکلے تو اس بات پر زور دیا کہ یہ دن اس کے لیے آخری ہو گا جسے انہوں نے افراتفری سے تعبیر کیا!