جیت کے 6 دن بعد نیتن یاھو کو بائیڈن کی مبارکباد موصول

تل ابیب/واشنگٹن،نومبر۔امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کے روز اسرائیل کے سابق وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو گزشتہ منگل کو ہونے والے کنیسٹ (پارلیمنٹ) انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دے دی۔لیکوڈ پارٹی کے ایک بیان کے مطابق نیتن یاھو کی جیت کے 6 روز بعد بائیڈن نے فون کرکے ان کو مبارکباد دی۔اسرائیلی الیکشن میں 32 سیٹیں لینے والی لیکود پارٹی نے کہا کہ بائیڈن نے گفتگو کے دوران نیتن یاہو سے کہا، ہم بھائی ہیں، ہم مل کر تاریخ بنائیں گے اسرائیلی چینل 13 کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے نیتن یاہو کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسرائیل کے ساتھ میری وابستگی پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جا سکتا، میرے دوست میں آپ کو مبارکباد دیتا ہوں بیان کے مطابق نیتن یاہو نے بائیڈن سے کہا ہم مزید تاریخی امن معاہدے حاصل کریں گے ، یہ معاہدے ہماری پہنچ میں ہیں۔ اسرائیل اور امریکہ کا اتحاد اور ان کے تعلقات کے لیے میری وابستگی پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔دریں اثنا وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرن جین پیئر نے کہا ہے کہ بائیڈن نے دوطرفہ شراکت داری کی مضبوطی کا اعادہ کیا اور اسرائیلی سلامتی کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اسرائیل میں حکومت سازی کے عمل کی کڑی نگرانی کرتے رہیں گے۔وہ دیر سے آیادوسری طرف اسرائیلی اخبار ’’یدیعوت احرونوت‘‘ نے بتایا کہ بائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان فون کال 8 منٹ تک جاری رہی۔امریکی عہدیداروں جن کا اخبار نے نام نہیں لیا کے حوالیسے بتایا گیا کہ نیتن یاہو کو مبارکباد دینے میں بائیڈن کی تاخیر کی وجہ یہ تھی کہ 8 نومبر منگل کو ہونے والے امریکی وسط مدتی کانگریس کے الیکشن کی تیاری کے سلسلہ میں فیلڈ ٹور پر تھے۔انہوں نے اشارہ کیا کہ یہ کال نیتن یاہو کی آئندہ حکومت کے بارے میں واشنگٹن کے خدشات اور مذہبی صیہونیت پارٹی کے سربراہ انتہا پسند اتمار بن گویر کو داخلی سلامتی کے وزیر کے طور پر مقرر کرنے کے امکان کے پس منظر میں آئی ہے۔اسرائیلی اخبار نے کہا کہ نیتن یاہو کو فیصلہ کرنا ہو گا آیا وہ سابق اسرائیلی حکومت کی لائن پر رہ رہتے ہوئے ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ تعلقات کی بحالی جاری رکھتے ہیں یا نہیں۔اخبار نے مزید کہا کہ یہ غیر یقینی ہے کہ یہ سب نیتن یاھو اور اس کے شراکت داروں کے خلاف ڈیموکریٹس کی ناراضگی کی وجہ سے ممکن ہوگا۔ لگتا یہ ہے کہ بائیڈن انتظامیہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر سے متعلق ہر چیز پر سخت رویہ اپنائے گی۔ انتخابات سے پہلے بین گویر نے کہا تھا کہ انہوں نے نیتن یاہو سے کہا کہ اگر دائیں بازو کی حکومت بنتی ہے تو وہ انہیں داخلی سلامتی کا قلمدان دے دیں۔بین گویر نے اس سے قبل فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے گھر کرنے کا مطالبہ کیا تھا، اور شیخ جراح کے پڑوس میں پارلیمانی دفتر قائم کرنے کے بعد مشرقی یروشلم میں صورتحال کو مزید خراب کیا تھا۔ اس نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولتے ہوئے متعدد بار آباد کاروں کی قیادت کر رکھی ہے۔ پچھلے ہفتے امریکہ نے آنے والی اسرائیلی حکومت سے اقلیتوں کے حقوق کا احترام کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔اسرائیلی اخبارات ’’یدیعوت احرونوت‘‘اور ’’دی ٹائمز آف اسرائیل‘‘ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل کے ساتھ ان کے ملک کے تعلقات ہمیشہ مشترکہ مفادات پرمبنی رہے ہیں لیکن سب سے اہم ہماری مشترکہ اقدار ہیں۔اخبار دی ٹائمز آف اسرائیل نے کہا کہ پرائس کا بیان انتہائی دائیں بازو کی مذہبی صیہونیت پارٹی کے عروج کا ردعمل ہے۔ اس پارٹی کے نئی حکومت کی تشکیل میں مرکزی کردار ہونے کی توقع ہے۔

Related Articles